اسلام آباد: کروڑوں روپے کے موبائل فون اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، 2 ملزم گرفتار

10 مئ 2024
ایف آئی اے نے گرفتار ملزمان کو مزید قانونی کارروائی کے لئے کسٹم حکام کے حوالے کر دیا گیا—فائل فوٹو:
ایف آئی اے نے گرفتار ملزمان کو مزید قانونی کارروائی کے لئے کسٹم حکام کے حوالے کر دیا گیا—فائل فوٹو:

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے اسلام آباد ایئر پورٹ سے کروڑوں روپے کے موبائل فون اندرون ملک اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بناکر 2 ملزمان کو گرفتارکرلیا۔

’ڈان نیوز ’ کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد ایئر پورٹ پر کارروائی ایف آئی اے کے امیگریشن ونگ نے کی۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزمان بابر ایوب اور محمد سلمان فلائٹ نمبر پی کے 234کے ذریعے دبئی سے پاکستان پہنچے تھے۔

ترجمان نے بتایا کہ ٹریول ہسٹری کے مطابق ملزمان نے گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران متعدد بار بیرون ملک سفر کیا، شک کی بنیاد پر ملزمان کے سامان کی تلاشی لی گئی۔

ایف آئی اے کے مطابق تلاشی کے دوران ملزمان کے سامان سے 66 موبائل فونز ،100 ڈیٹا کیبلز اور 3 میک بک برآمد ہوئے۔

ایف آئی اے نے گرفتار ملزمان کو مزید قانونی کارروائی کے لئے کسٹم حکام کے حوالے کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ مارچ میں یہ پیش رفت سامنے آئی تھی کہ موبائل فون کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بڑھتے دباؤ کے پیشِ نظر حکومت نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے ایک طریقہ کار وضع کرنے کے لیے پہلے تیار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 12 فروری کو سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اس سلسلے میں پہلا قدم اٹھایا اور ڈی جی ریفارمز اینڈ آٹومیشن کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کی سربراہی میں موبائل فون اسمگلنگ کمیٹی قائم کی تھی۔

محکمہ کسٹم نے ٹیلی کام آپریٹرز ایسوسی ایشن (ٹی او اے) کے چیئرمین عامر ابراہیم اور پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی ایم پی ایم اے) کے سینیئر وائس چیئرمین مظفر پراچہ کو مذکورہ کمیٹی میں اپنے ارکان کی نامزدگی کے لیے خطوط لکھے تھے۔

مقامی سطح پر موبائل کے تیار کنندگان سیل فونز کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ اور پی ٹی اے کی جانب سے متعارف کرائے گئے ’ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن، رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم‘ کے غلط استعمال پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں۔

مظفر پراچہ نے ’ڈان‘ کو بتایا تھا کہ ہر شعبہ اپنے کاروباری اہداف طے کرتا ہے، بلا روک ٹوک جاری اسمگلنگ نے موبائل اسمبلرز کے اعتماد کو متزلزل کرنا شروع کر دیا ہے۔

کمیٹی کے ٹی او آرز میں موبائل کی پیچنگ/کلوننگ کے ذریعے ریگولیشن رجیم کو بائی پاس کرتے ہوئے ملک میں موبائل فون کی اسمگلنگ کی شرح اور اس کے محصولات کے اثرات کا جائزہ شامل ہے۔

کمیٹی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے اسمگلنگ کو روکنے اور ’ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن، رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم‘ کے ذریعے موبائل فونز میں غیر مجاز تبدیلیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کیے گئے روک تھام کے اقدامات کی افادیت کا تجزیہ کرے گی۔

پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے اس حوالے شدید تشویش پائی جاتی ہے اور ٹیلی کام سیکٹر کے ریگولیٹر کو ان کے آئی ای ایم ای نمبروں کی کلوننگ کے حوالے سے بہت سی شکایات موصول ہوت رہی ہیں۔

ٹیلی کام کمپنیوں کو بھی بڑی تعداد میں شکایات بھیجی گئیں کہ انہیں اپنے موبائل سیٹ کی رجسٹریشن کے لیے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔

کمیٹی مختلف سرکاری اداروں کے درمیان موجودہ کنٹرول اور کوآرڈینیشن میکانزم میں تضادات اور خامیوں کی نشاندہی کرے گی۔

کمیٹی ایک جامع پالیسی کے ساتھ ساتھ اسمگلنگ پر قابو پانے اور حکومتی اداروں کے درمیان مؤثر ہم آہنگی کے ذریعے ریگولیٹری سسٹم یقینی بنانے کے لیے ایڈمنسٹریٹر اقدامات بھی تجویز کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں