پی ایس ایل فائنل پر بھارتی میڈیا کا ردعمل

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2017
— اے ایف پی فائل فوٹو
— اے ایف پی فائل فوٹو

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل قذافی اسٹیڈیم لاہور میں گزشتہ روز منعقد ہوا جہاں میں پشاور زلمی نے کوئٹہ گلیڈیٹرز کو 58 رنز سے شکست دے کر چیمپئن بننے کا اعزاز کیا اور فائنل کے کامیاب انعقاد پردنیا بھر سے مبارک باد دی گئی اور ذرائع ابلاغ نے نمایاں جگہ دی۔

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں طویل عرصے بعد ہونے والے میچ کو بھارتی میڈیا نے بھی اپنی کوریچ میں شامل کیا۔

درحقیقت بھارتی میڈیا نے پی ایس ایل فائنل کے لاہور میں انعقاد کو سراہا اور ان الفاظ کے ذریعے ردعمل دیا۔

ٹائمز آف انڈیا

اس بھارتی روزنامے نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پاکستان میں لگ بھگ ایک دہائی بعد اتنا بڑا میچ ہوا اور اس فائنل کے بعد لیگ کی انتظامیہ کو توقع ہے کہ اس سے پاکستان کے بارے میں یہ یقین بحال ہونے میں مدد ملے گی کہ یہاں غیر ملکی ٹیموں کی میزبانی محفوظ طریقے سے ممکن ہے۔ کسی واقعے کے خدشے کے پیش نظر کوئٹہ کے کھلاڑیوں جیسے کیون پیٹرسن اور لیوک رائٹ نے فائنل میں شرکت کی مگر پشاور زلمی کے ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی اس فائنل کے اسٹار رہے اور انھوں نے یہاں آنے کا کریڈٹ شاہد آفریدی کو دیا جو انجری کے باعث میچ کا حصہ نہیں بن سکے تھے۔

ہندوستان ٹائمز

اس روزنامے نے فائنل کی مکمل رپورٹ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان سپر لیگ کا فائنل لاہور اور پاکستان کے لیے اہم موقع تھا جو کہ مارچ 2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشتگردانہ حملے کے بعد ایک بڑے ٹورنامنٹ کی پہلی بار میزبانی کررہے تھے۔ میچ سے قبل یہ شکوک موجود تھے کہ خود کش دھماکوں کے پیش نظر یہاں میچ ہوسکے گا یا نہیں جبکہ متعدد غیر ملکی کھلاڑیوں نے فائنل کھیلنے سے انکار کیا تھا۔ مگر سخت سیکیورٹی نے اس اہم میچ کا انعقاد یقینی بنایا جس میں راک بینڈز اور دیگر فنکاروں نے اپنے فن کا بھی مظاہرہ کیا۔اس فائنل کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ بین الاقوامی کرکٹ کی جلد ملک واپسی کے لیے پرامید ہے۔

زی نیوز

اس بھارتی ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ 'آج پاکستان جیت گیا' کیونکہ پی ایس ایل فائنل کا انعقاد پرامن انداز سے ہوا اور یہ بین الاقوامی کرکٹ کی ملک واپسی کی جانب ایک قدم ہے جو کہ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے معطل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ajmal khan Mar 07, 2017 01:08am
پی ایس ایل پر بھارتی میڈیا کا ردعمل اگرچہ آٹے میں نمک کے برابر ہے تاہم مثبت ردعمل پاک بھارت تعلقات کو بہتری کی طرف لے جانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے پاکستان اور بھارت کے عوام دونوں ہی گندی اور انتہا پسند سیاست سے نفرت کرتے ہیں اور امن چاہتے ہیں کیا ہمارے جنونی سیاستدان اپنے مفاد چھوڑ کر ملک و قوم کا مفاد چاہیں گے؟