اسلام آباد: پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کو جلد اس بات کا احساس ہوجائے گا کہ خطے میں قیام امن اور دیگر تمام مسائل بالخصوص جموں کو کشمیر کے مسئلے کا حل صرف اور صرف مذاکرات میں پنہاں ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ ایسے قابل تسلسل مذاکرات چاہتا ہے جو معمولی وجوہات کی وجہ سے سبوتاژ نہ ہوں۔

نفیس زکریا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان خطے کی خوشحالی کے لیے پر امن ہمسائیگی کا خواہاں ہے تاہم بدقسمتی سے بھارت اپنی داخلی سیاست میں ’پاکستان کارڈ‘ استمعال کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا پاک-افغان اعتماد کی بحالی پر زور

انہوں نے کہا کہ ’بھارت کا جنگی جنون، ہتھیاروں میں اضافے اور غالبانہ سازشوں سے خطے کے امن و استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہیں‘۔

نفیس زکریا کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت کے بیلسٹک اور کروز میزائل پروگرامز سے اس بات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے کہ پاکستان اور بھارت اعتماد سازی، ہتھیاروں کی دوڑ سے باز رہنے اور جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک توازن کو برقرار رکھنے کے لیے معنی خیز مذاکرات شروع کریں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نفیس زکریا نے بتایا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز دولت مشترکہ کے وزارتی اجلاس میں شرکت کے لئے لندن کے دورے پر ہیں۔

نفیس زکریا نے کہا کہ ’افغانستان میں موجود دہشت گرد بار بار پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، پاک افغان سرحد کی بندش عارضی ہے جلد ہی ضروری اقدامات اختیار کرنے کے بعد پاک افغان سرحد کو کھولا جائے گا۔

نفیس زکریا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’داعش ایک دہشت گرد تنظیم ہے جو کہ افغانستان میں موجود ہے‘۔

مزید پڑھیں: 'افغانستان ڈیورنڈ لائن کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا'

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’امریکی فوج کے سربراہ نے پاک افغان بارڈر پر پاکستان کے بارڈرمینجمنٹ کے مطالبے کی بھی حمایت کی ہے، امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے افغانستان میں داعش کے ارتکاز میں اضافہ اور اس کے پاکستان پر اثرات کے حوالے سے بات کی ہے‘۔

نفیس زکریا نے کہا کہ بھارتی شہر بریلی میں مسلمانوں کو علاقہ چھوڑنے کی دھمکیوں کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے، یو ایس کمیشن فار انٹرنیشنل ریلیجن نے اپنی رپورٹ میں بھارت میں موجود اقلیتوں سے روا رکھے جانے والے رویہ کی بات کی ہے۔

ترجمان دفتر خاجہ نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ کے حوالے سے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے معلومات کی فراہمی کا تقاضہ کیا گیا تاہم بھارت کی جانب سے کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ تین پاکستانی نیول شپ خیرسگالی کے دورے پر بندرعباس ایران گئے ہیں اور اس دورہ کا مقصد میری ٹائم تعاون اور اعتماد کی بحالی ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں