اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ روس کے شہر ماسکو میں افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس میں افغان طالبان کی شرکت کا علم نہیں، تاہم پاکستان اس کانفرنس میں شرکت کرے گا، لیکن یہ شرکت کس سطح پر ہوگی، اس حوالے سے فیصلہ ہونا باقی ہے۔

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ 'پاکستان، افغانستان میں قیام امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحد جذبہ خیر سگالی کے تحت کھولی، لیکن ساتھ ہی افغانستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بارڈرمینجمنٹ کے لیے تعاون کرے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں افغان طالبان کے 2 عہدیداروں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کو بتایا کہ روس کے شہر ماسکو میں آئندہ ماہ (اپریل میں) ہونے والے کثیر القومی امن مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کے لیے پاکستانی حکام نے 7 طالبان رہنماؤں کے ساتھ گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی افغان طالبان کو مذاکرات کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش

مذکورہ عہدیداروں کے مطابق ملاقات کے دوران افغان طالبان نے پاکستانی جیلوں سے اپنے ساتھیوں کی رہائی سمیت دیگر مطالبات پیش کیے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس بھی پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا نے مل کر امن مذاکرات کا عمل شروع کیا تھا، مگر کابل کی جانب سے دہشت گرد حملوں کا الزام پاکستان میں چھپے عسکریت پسندوں پر لگانے کی وجہ سے امن مذاکرات کا سلسلہ ناکام ہوگیا تھا۔

آئندہ ماہ اپریل میں ماسکو میں ہونے والے مذاکرات کے پیچھے بھی چین، روس اور پاکستان کا کردار ہے۔

ان مذاکرات میں افغانستان سمیت بھارت اور ایران بھی شرکت کریں گے، تاہم واشنگٹن نے ان مذاکرات میں شرکت کرنے کے حوالے سے تاحال کچھ نہیں بتایا۔

یوم پاکستان

ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے 23 مارچ کو یوم پاکستان کے سلسلے میں شاندار پریڈ کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم نے گزشتہ روز یوم پاکستان ملی جوش و جذبہ سے منایا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کے دوست ممالک بھی اس خوشی میں شامل ہوئے'۔

یہ بھی پڑھیں: یوم پاکستان: پریڈ میں چین، ترکی اور سعودی فوجی دستے شریک

ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام نے پاکستانی ترانہ گا کر اپنی رائے کا اظہار کر دیا۔

یاد رہے کہ یوم پاکستان کے پیش نظر 30 حریت رہنماؤں کو گرفتار اور نظر بند کردیا گیا تھا، ان رہنماؤں نے پاکستانی ہائی کمیشن میں یوم پاکستان کی تقریب میں شرکت کرنا تھی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو بھارتی مظالم پر تشویش ہے اور ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

بھارت کے ساتھ معاملات

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ کے گواہوں کو بھارت بلانے کے حوالے سے بھارتی حکومت نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں لیکن سفارتی سطح پر کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سمجھوتہ ایکسپریس حملےکے ماسٹر مائنڈ کی بریت 'افسوسناک': دفترخارجہ

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کا تہنیتی پیغام معمول کا رسمی پیغام تھا، لیکن پاک-بھارت مذاکرات کی بحالی کا کہیں سے کوئی اشارہ نہیں ملتا۔

سوڈان میں پاکستانی انجینئر کے اغواء کا معاملہ

ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ سوڈان میں مغوی پاکستانی انجینئر ایاز جمالی کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، سوڈان کی حکومت سے رابطے میں ہے اور اپنے شہری کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی سوڈان میں پاکستانی انجینئر 'اغوا'

یاد رہے کہ رواں ماہ 19 مارچ کو افریقا کے ملک جنوبی سوڈان میں ایک پٹرولیم کمپنی میں ملازمت کرنے والے پاکستانی شہری ایاز حسین جمالی کے اغواء کی اطلاعات سامنے آئیں۔

بدین کے رہائشی انجینئر ایاز حسین جمالی کے رشتے داروں نے دعویٰ کیا کہ ایاز کو جنوبی سوڈان میں باغیوں نے اغواء کیا۔

ایاز کے اہلخانہ نے میڈیا کے توسط سے وزارت خارجہ سے اپیل کی تھی کہ وہ اس معاملے کو جنوبی سوڈان میں موجود پاکستانی سفیر کے ساتھ اٹھائیں اور اس کی بازیابی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

سابق سفیر حسین حقانی کو ویزا اجراء کی اجازت کا معاملہ

بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ سے سوال کیا گیا کہ کیا کسی وزیراعظم کا خط کے ذریعے سفیر کو ویزا جاری کرنے کے اختیارات دینا قانونی ہے؟ جس پر نفیس ذکریا نے کہا کہ جواب کے لیے وزارت داخلہ یا وزیراعظم ہاؤس سے رابطہ کیا جائے، یہ ادارے ہی اس معاملے پر بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'حسین حقانی کو ویزا جاری کرنے کا اختیار یوسف گیلانی نے دیا'

یاد رہے کہ حال ہی میں سامنے آنے والی ایک دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ سابق امریکی سفیر حسین حقانی کو متعلقہ حکام سے کلیئرنس لیے بغیر امریکی شہریوں کو ویزوں کے اجراء کا اختیار براہ راست اُس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دفتر سے دیا گیا تھا۔

وزیراعظم کی پرنسپل سیکریٹری نرگس سیٹھی کے دستخط سے جاری کیے گئے خط سے پتہ چلتا ہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی امریکیوں کی جانب سے ویزا حاصل کرنے کے لیے درخواست پاکستان کے متعلقہ افسران کو دینے کے بجائے پاکستانی سفیر کی جانب سے فوری طور پر ایک سال کی مدت کے لیے ویزا جاری کرنے کے اختیارات سے مطمئن تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں