پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کی جانب سے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کی رہنمائی میں 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ بننے کی اجازت دینے کے فیصلے کی مخالفت کردی۔

پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا، 'ہم اس فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور جلد پارلیمنٹ میں بھی اس معاملے کو اٹھائیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی کے 3 ارکان پارلیمنٹ شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری اور شفقت محمود کو پارلیمنٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرانے کی حکمت عملی مرتب کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے تاکہ قومی اسمبلی میں اس معاملے پر بحث کی جاسکے۔

تحریک انصاف کی جانب سے یہ ردعمل ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں مختلف اخبارات میں وفاقی وزیر خواجہ آصف کا انٹرویو شائع ہوا، جس میں انھوں نے انکشاف کیا تھا کہ حکومت نے سابق آرمی چیف کو فوجی اتحاد کی سربراہی کے لیے این اوسی جاری کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'جنرل راحیل جلد اسلامی اتحادی فورسز کی کمان سنبھالیں گے'

پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ ان کی جماعت اُس موقف کی حامی تھی جہاں پارلیمنٹ میں تمام جماعتوں نے مشرق وسطیٰ کے معاملے پر پاکستان کے غیرجانب دار رہنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن جنرل راحیل شریف کو این او سی جاری کرنا پارلیمنٹ کے فیصلے کے برعکس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر حکومت سابق آرمی چیف کو این او سی جاری کرنے کا فیصلہ کر بھی لیتی ہے پھر بھی اس معاملے کو دوبارہ پارلیمنٹ میں آنا چاہیے اور حکومت کو وجوہات بتانا ہوں گی کہ ایسا کیوں کیا گیا'۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ 39 اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد بظاہر ایران کے خلاف تشکیل دیا گیا ہے، اس لیے پاکستانی فوج کے سابق سربراہ کو اس کا کمانڈر مقرر کرنے سے ایک منفی پیغام جائے گا کہ ہمارا ملک بھی ایران کا مخالف ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کا فیصلہ ملک میں پہلے سے موجود شیعہ، سنی تفریق کی خلیج کو مزید گہرا کردے گا، 'ہماری شیعہ برادری پہلے ہی ملک میں نشانہ بنتی رہی ہے اس فیصلے سے ان میں موجود عدم تحفظ مزید بڑھ جائے گا'۔

اطلاعات کے مطابق فوجی اتحاد سیکیورٹی تعاون سمیت فوجیوں کی تربیت کے لیے پلیٹ فارم کے طور پر تشکیل دیا جارہا ہے۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کا مسئلہ مسلمانوں تک محدود نہیں ہے بلکہ سپر پاور روس اور ترکی بھی شام میں خونی جنگ میں کود چکی ہیں، ان کا کہنا تھا 'راحیل شریف کے عمل سے پاکستان کے ایران، روس اور ترکی کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے قانون کے مطابق تمام سرکاری اہلکاروں پر لازم ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے 2 سال تک نیا عہدہ نہیں سنبھال سکتے اور اسی لیے وزیردفاع خواجہ آصف نے 11 جنوری کو کہا تھا کہ سابق جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کی جانب سے فوجی اتحاد کی سربراہی کی پیش کش کو قبول کرنے سے پہلے حکومت کی این او سی کی ضرورت ہوگی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے ایک بیان میں راحیل شریف کو این او سی جاری کرنے کی مخالفت کی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت نے اس فیصلے میں کابینہ کو بھی اعتماد میں نہیں لیا، ان کا کہنا تھا، 'نہ پارلیمنٹ اور نہ ہی کابینہ کو اعتماد میں لیا گیا ہے'۔

یہ خبر 27 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Kk Mar 27, 2017 08:55am
Aaj PTI waloon say sukht tukleef hoi hay. Aray inssan ki History main kisi mulk ka Chief 39 countries ki army ka Commander bunnay ja raha hay. Yeh Mulk Pakistan kay laye kitni buddi Khusshi ki bat hay. Main UAE main baytha hoon i knew how people's are looking this success. I m PTI but please don't do this its a huge success for abroad living Pakistani its a proud for Pakistani's. hope u guyz will understand this success. Abhi success ko pukar loo baad ki baad main daykhain gay. Same like Americans do now will see later.