اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے 4 سینئر افسران کو عہدوں سے فوری ہٹانے کا حکم دے دیا۔

نیب میں غیرقانونی تقرریوں سے متعلق ازخود کیس کی سماعت میں جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب کوئٹہ، ڈی جی نیب لاہور اور ڈی جی نیب کراچی سمیت ڈی جی آگاہی عالیہ رشید کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم سنایا۔

ڈی نوٹیفائی ہونے والے دیگر تین ڈی جیز میں میجر طارق ۔ میجر برہان اور میجر شبیر شامل ہیں، جبکہ ڈائریکٹر جنرل نیب عثمان مجید کو ملازمت کے لیے اہل قرار دے دیا گیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ عہدے سے برطرف کیے جانے والے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو مراعات مل سکیں گی۔

علاوہ ازیں عدالت نے نیب کے دیگر 102 افسران کی تعلیمی قابلیت جانچنے کے لیے کمیٹی قائم کر دی، جس میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، ڈی جی ایچ آر نیب اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا ایک رکن شامل ہوگا۔

جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ کمیٹی ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کرکے ان کا موقف سنے جبکہ دو ماہ کے اندر اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔

سیکریٹری نیب کا عدالت کو بتانا تھا کہ نیب کے 137 ملازمین میں سے 35 ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا غیرقانونی،جعلی اور خلاف ضابطہ تقرریوں کا اعتراف

عدالت نے چاروں افسران کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے کے بعد خالی ہونے والی آسامیوں پر فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کے ذریعے تعیناتی کا حکم دیا۔

جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ آسامیاں پُر نہ ہونے کے عرصے میں چیئرمین نیب خالی آسامیاں پر عارضی تعیناتیاں کر سکتے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم نےمزید کہا کہ یہاں ہر ایماندار کو بے ایمان بنا دیا جاتا ہے، ہم اپنے فریم ورک میں رہتے ہوئے حکم دے رہے ہیں تاکہ نظام بہتر کام کرسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتے، قانون و ضوابط کے مطابق تعیناتیوں سے ہی ادارے کا ڈھانچہ درست ہوسکے گا جبکہ آئندہ عدالت میں کوئی نیب کا اہلکار آکر یہ نہیں کہہ سکے گا کہ ہمارا دائرہ اختیار نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرآپ لوگ کام کرتے تو معاملہ ہمارے پاس نہ آتا۔

خیال رہے کہ نیب چیئرمین قمر زمان چوہدری نے منگل (28 مارچ) کے روز سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ غیر قانونی تقرریوں کے کیس کا سامنا کرنے والے 9 نیب افسران میں سے تین افسران نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے انتخاب کو رد کرتے ہوئے مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: نیب میں غیر قانونی تقرریاں، سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس

نیب چیئرمین کا عدالت کو مزید بتانا تھا کہ ڈی جی آگاہی عالیہ رشید بھی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے لیے راضی نہیں۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نیب چیئرمین کو یہ ہدایت دی تھی کہ وہ غیر قانونی طور پر مقرر کیے گئے افسران کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی پیش کریں، تاکہ وہ پینشن و دیگر مراعات حاصل کرسکیں۔

نیب میں غیرقانونی تقرریوں کا معاملہ سب سے پہلے سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے دور میں سامنے آیا تھا کہ جب ایک گمنام خط کے ذریعے چیف جسٹس کی ان تعیناتیوں کی جانب توجہ مبذول کروائی گئی تھی جن میں 16 سابق فوجی افسران کی ڈیپوٹیشن پر گریڈ 20 اور 21 میں تقرری شامل تھی جبکہ مجموعی طور پر 32 افسران اعلی ترین عہدوں پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

خط میں نیب پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ نیب نے نہ صرف بنیادی سروس اسٹرکچر اور سروس قوانین اسکیم کی خلاف ورزی کی بلکہ خلاف ضابطہ تقرری کرکے سپریم کے فیصلے کی حکم عدولی بھی کی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ali Mar 29, 2017 03:11pm
why with retired with benefits??? will court punish anyone responsible ? will court take back the salaries from these people??