وزیر دفاع خواجہ آصف نے مسلم ممالک کے فوجی اتحاد میں پاکستان کے شامل ہونے کی تصدیق کردی۔

نجی چینل ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’میں بغیر کسی ابہام کے یہ کہہ رہا ہوں کہ پاکستان اسلامی فوجی اتحاد کا حصہ ہے، اتحاد کے پہلے اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف اور اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی شرکت کی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’امید ہے کہ فوجی اتحاد کے خدو خال، ٹرمز آف ریفرنس اور مقاصد مئی میں حتمی طور پر طے پاجائیں گے، جبکہ اس بات میں بھی کوئی ابہام نہیں کہ جنرل راحیل شریف اس کی سربراہی کے لیے جارہے ہیں تاہم ابھی ان کے این او سی کے عمل کا آغاز نہیں ہوا۔‘

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’مئی میں اتحادی ممالک کے وزرائے دفاع کا اجلاس ہوگا تاہم ابھی اس کی حتمی تاریخ طے نہیں پائی، جبکہ اس اجلاس میں اتحاد کے ٹرمز آف ریفرنس طے کیے جائیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: 'جنرل راحیل جلد اسلامی اتحادی فورسز کی کمان سنبھالیں گے'

یاد رہے کہ چند روز قبل خواجہ آصف نے پاک فوج کے سابق سربراہ کو 39 مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کا سربرا بنانے پر اصولی طور پر اتفاق کیے جانے کی تصدیق کی تھی۔

’جیو نیوز‘ سے گفتگو کے دوران جنرل راحیل شریف کو فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'اس کی رسمی کارروائی شروع نہیں ہوئی ہے لیکن اصولی طور پر یہ طے ہوگیا ہے کہ وہ وہاں جائیں گے جبکہ رسمی کارروائی بھی ہوجائے گی۔‘

مزید پڑھیں: تحریک انصاف، جنرل راحیل کو این اوسی دینے کی مخالف

بعد ازاں وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ کا کہنا ہے کہ ’راحیل شریف کی سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ کے طور پر تعیناتی مسلم ممالک کے لیے خوش آئند ثابت ہوگی۔‘

میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ’اگر راحیل شریف سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ بنتے ہیں تو وہ امت مسلمہ کے اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کا سبب بنیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: 39 ملکی فوجی اتحاد:'راحیل شریف کی سربراہی اصولی طور پر طے'

تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کی جانب سے سابق آرمی چیف کو فوجی اتحاد کے سربراہ بننے کی اجازت دینے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم اس فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور جلد پارلیمنٹ میں بھی اس معاملے کو اٹھائیں گے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں