اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ کاکہنا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کی سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ کے طور پر تعیناتی مسلم ممالک کے لیے خوش آئند ثابت ہوگی۔

میری ٹائم سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ اگر راحیل شریف سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ بنتے ہیں تو وہ امت مسلمہ کے اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کا سبب بنیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) راحیل شریف اپنے تجربات اور سوچ کے ساتھ مسلم ممالک کی باہمی غلط فہمیوں کو دور کریں گے، جس سے ایران سمیت اتحاد مخالف ممالک کو بھی فائدہ ہوگا۔

واضح رہے کہ حال ہی میں حکومت نے جنرل (ر) راحیل شریف کو سعودی اتحاد میں شمولیت کیلئے 'عدم اعتراض سرٹیفکیٹ'جاری کردیا، جس کے بعد سابق آرمی چیف دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم ہونے والے 39 اسلامی ممالک کی اتحادی فوج کے سربراہ کا عہدہ جلد سنبھالیں گے، جسے 'مسلم نیٹو' کا نام دیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف، جنرل راحیل کو این اوسی دینے کی مخالف

تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جنرل (ر) راحیل شریف کو این او سی جاری کرنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 'ہم اس فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور جلد پارلیمنٹ میں بھی اس معاملے کو اٹھائیں گے'۔

'افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا ضروری'

مشیر سلامتی ناصر جنجوعہ نے مزید کہا کہ ہمیں ہرصورت افغانستان سے تعلقات بہتر بنانا ہوں گے کیونکہ افغانستان میں پائیدار امن سے ہی روس اور وسط ایشیائی ریاستوں کو سی پیک سے فائدہ ہوگا۔

ناصر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ہمیں مشرقی اور مغربی فرنٹ میں سے مغربی فرنٹ کو بہتر تعلقات سے بند کرنا ہوگا اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاک افغان بھائی چارے کی باتیں ماضی کا حصہ،ضرورت کے مطابق تعلقات‘

مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے مزید کہا کہ بھارت اور امریکا بڑے دفاعی شراکت دار کے طور ابھرے ہیں اور امریکا کا بھارت سے لاجسٹک اور میری ٹائم معاہدہ خطرے کی گھنٹی ہے، 'بحرہند میں 3 لاکھ 60 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں جبکہ بھارت چین کو روکنے کی تیاریوں میں مصروف ہے'۔

'پاکستان بیرونی دنیا تک رابطے کا گیٹ وے'

علاقائی منظرنامے میں پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ناصر جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان خطے کے دیگر ممالک کے لیے بیرونی دنیا تک رابطے کا گیٹ وے ہے،'ہم ایک بڑی تجارتی راہداری کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں اور چین اور روس کے لیے بھی ہم اب ایک تجارتی راہداری ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی چینی سمندر کی 90 فیصد تجارت اس حصہ میں منتقل ہو رہی ہے، لہذا ہمیں اپنی سمندری سلامتی ان تمام جہتوں کو ذہن میں رکھ کر مرتب کرنی ہے۔

اس موقع پر ناصر جنجوعہ نے پاک بحریہ کو خطے میں 'انتہائی با صلاحیت بحریہ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم تقابل کے بجائے تعاون کی فضا کو ترجیح دیتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں