چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے قومی احتساب بیورو(نیب) کو کرپشن کے انسداد میں ناکام قرار دیتے ہوئے قومی احتساب کمیشن (نیک) بنانے کی تجویز دی ہے۔

گڑھی خدابخش میں ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے مزار پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رضاربانی نے کہاکہ تجویز کردہ کمیشن میں سیاست دانوں، ججوں، سول اور عسکری بیوروکریسی کے بلاتفریق احتساب کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی برابر نمائندگی ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے انھوں نے لوگوں کو ایک کھلا خط لکھا ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ تجویز کردہ کمیشن کا قانونی ڈرافٹ سینیٹ کمیٹی کو بھیجا گیا ہے جہاں نیب کے قوانین پر نظر ثانی کے لیے جانچ کی جارہی ہے۔

مجوزہ قوانین کے مطابق نظام میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے احتساب کی ذیلی عدالتیں، اعلیٰ عدالت کے ماتحت ہوں گی۔

مزید پڑھیں:نیب کی جگہ نیا کمیشن بنانے کی تجویز

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی اورخارجہ پالیسی سمیت تمام اہم فیصلے کثیرالجماعتی کانفرنس کے بجائے پارلیمان میں ہونے چاہیے تاکہ پارلیمنٹ کا ادارہ مضبوط ہوسکے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس قومی سلامتی کی پالیسی کے جائزہ لینے کا استحقاق ہونا چاہیے۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں تمام جماعتوں نے اتفاق کیا تھا کہ عام انتخابات عبوری حکومت کے ماتحت ہونے چاہیے اور عبوری حکومت کو بین الاقوامی اداروں کے ساتھ معاہدوں میں دستخط کرنے کے بجائے روزانہ کے حکومتی معاملات کو چلانے کا اختیار دیا گیا تھا۔

اس موقع پر انھوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو 'عدالتی قتل' قرار دیا اور کہا کہ انھیں بین الاقوامی سازش کے تحت قتل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سامراجی قوتوں نے جناب بھٹو، جمال ناصر اور سوئے کارنو جیسے عالمی رہنماؤں کو ان کے ملکوں کو تباہ کرنے کے لیے سازش کے تحت ختم دیا جبکہ 'مقامی رجعت پسند'قوتیں بھی بھٹو کی قتل کی ذمہ دار ہیں۔

رضاربانی نے کہا کہ پاکستان کو جوہری طاقت بنانے پر مغرب بالخصوص امریکا، بھٹو سے خوش نہیں تھا، بھٹو نے عالمی مسلم رہنماؤں کولاہور میں یکجا کیا اور انھیں احساس دلایا کہ مسلم امہ تیل کے وسائل کو اپنی ترقی کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کرسکتی ہے۔

یہ خبر 3 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں