پنجاب کی طرح سندھ میں رینجرز کے اختیارات کم کرنے پر غور

17 اپريل 2017
سندھ حکومت نے رواں سال جنوری کو رینجرز کے اختیارات کو توسیع دی تھی—فوٹو:پی پی آئی
سندھ حکومت نے رواں سال جنوری کو رینجرز کے اختیارات کو توسیع دی تھی—فوٹو:پی پی آئی

صوبائی حکومت رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کے لیے 'پنجاب ماڈل' اپنانے پر غور کررہی ہے جس کے بعد پیراملٹری فورس دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی میں پولیس کی مدد کرے گی۔

ڈان کو صوبائی حکومت کے ترقیاتی کاموں سے جڑے دو عہدیداران نے کہا کہ سندھ حکومت 15 اپریل کو ختم ہونے والے رینجرز کے خصوصی اختیارات کی توسیع نہیں چاہ رہی۔

نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر ایک سینئرعہدیدار کا کہنا تھا کہ 'صوبائی حکومت سنجیدگی کے ساتھ رینجرز کو پولیسنگ کے خصوصی اختیارات نہ دینے پر غور کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت چاہتی ہے کہ رینجرز کا کردار جرائم پیشہ افراد کے خلاف صرف پولیس کی کارروائیوں میں معاونت کرنا ہو جس طرح پیراملٹری فورس کو پنجاب میں اختیارات دیے گئے ہیں'۔

وفاقی حکومت نے 22 فروری کو حکومت پنجاب کی درخواست پر رینجرز کو صوبے میں بھیجنے کی منظوری دی تھی جہاں رینجرز 60 روز تک دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے پولیس کی 'معاونت' کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’سندھ حکومت نے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا‘

عہدیدار کا کہنا تھا کہ رینجرز کو جو اختیارات سندھ میں حاصل ہیں پنجاب میں اس کے برعکس ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سندھ میں ریجنرز کو پولیسنگ کے بنیادی اختیارات حاصل ہیں اور وہ چھاپے، مشتبہ گرفتاریاں اور ان کی تفتیش اور اپنے طور پر تلاشی لے سکتے ہیں جبکہ رینجرز کراچی میں اپنے پولیس اسٹیشنز بھی بنانا چاہتی ہے اور ان کا وکیل ٹرائل کورٹ میں ان کی پیروی میں مصروف ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'پنجاب ماڈل' پیراملٹری فورس کو چھاپوں اور پولیس کی معاونت کا اختیار دیتا ہے۔

سندھ حکومت نے رینجرز کو اپنے اختیارات سے تجاوز پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا اور یہ سلسلہ 2015 میں رینجرز کی جانب سے حکومت کے مخصوص دفاتر پر چھاپوں اور کرپشن کے ثبوت کے لیے ریکارڈ کو تحویل میں لینے پر عروج پر پہنچاتھا۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت سے 'کشیدہ' تعلقات: آئی جی نے خاموشی توڑ دی

سابق صدر آصف زرداری کی ڈیڑھ سال کی خودساختہ جلاوطنی کے بعد دسمبر 2016 میں وطن واپسی کے موقع پر جب رینجرز نے کراچی میں ایک کاروباری شخصیت کے دفاتر پر چھاپے مارے تو اس پر 'چند تحفظات' کا اظہار کیا گیا تھا۔

دوسری جانب رینجرز پورے سندھ میں پولیسنگ کے اختیارات حاصل کرنا چاہتی ہے جبکہ صوبائی حکومت انھیں خصوصی اختیارات صرف کراچی ڈویژن کے لیے دے رہی ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کے اقدامات (رینجرز کے) سے سندھ حکومت کی پوزیشن خراب ہوجاتی ہے'۔

مزید پڑھیں: پی پی پی کا بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف دھرنوں کااعلان

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کا کراچی اور حیدرآباد میں آصف زرداری کے قریبی ساتھیوں کی حالیہ پراسرار گمشدگیوں کے معاملے سے تعلق نہیں ہے۔

آصف زرداری ایک ٹی وی چینل کو کہہ چکے ہیں کہ 'ان کے دوستوں کو پولیس نہیں اٹھا رہی بلکہ کوئی اور ہے'۔

خیال رہے کہ رینجرز کے پولیسنگ اختیارات کا معاملہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان لفظی جنگ کاباعث بنتا رہا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دو روز قبل کہا تھا کہ وزارت داخلہ رینجرز کو خصوصی اختیارات کے معاملے پر سندھ حکومت سے رابطے میں ہے۔

سندھ حکومت نے رواں سال جنوری میں رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 90 روز کی توسیع کی تھی۔

سندھ کی صوبائی وزارت داخلہ چند روز قبل ہی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 90 روز کی توسیع کے لیے سمری بھیج چکی ہے۔

ڈان کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ صوبائی چیف ایگزیکیٹو سمری کا 'جائزہ' لے رہے ہیں اور اس کی منظوری کا فیصلہ قانون کے مطابق کیا جائے گا۔


یہ خبر 17 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں