چترال میں گستاخی کے الزام پر گرفتار ہونے شخص سے متعلق انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے مقامی پولیس کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینے اور ملزم کی ذہنی و جسمانی صحت سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

جمعہ کے روز چترال میں مشتعل ہجوم نے تاریخی شاہی مسجد میں ایک شخص کو نماز جمعہ کے دوران مبینہ طور پر گستاخانہ کلمات بولنے پر حملہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

مسجد کے امام نے تشدد کا نشانہ بننے والے شخص کو اس کی جان بچانے کی خاطر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

ہجوم اس وقت مشتعل ہوگیا جب گستاخی کے ملزم کو پولیس کے حوالے کردیا گیا، ہجوم نے پولیس اسٹیشن میں بھی توڑ پھوڑ کی اور امام کی سواری کو آگ لگادی۔

چترال ٹاؤن کی پولیس نے اس شخص کے خلاف گستاخی اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جس کے بعد اسے ہفتہ کے روز جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: چترال:مبینہ ’گستاخانہ کلمات‘ پر مشتعل ہجوم کا ایک شخص پر حملہ

عدالت کے جج نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے پولیس کو اس کی میڈیکل رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔

جج نے متعلقہ انتظامیہ کو ملزم کی جسمانی اور ذہنی صحت سے متعلق تفصیلی رپورٹ کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل کی بھی ہدایت کی۔

اس موقع پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے اور عدالت میں سماعت کے بعد ملزم کو جیل منتقل کردیا گیا۔

واقعے کے دوسرے روز بھی ضلع میں امن و امان کی صورتحال کشیدہ رہی اور لوگوں کی بڑی تعداد نے ملزم کے خلاف احتجاج کے لیے چترال ٹاؤن پہنچنے کی کوشش کی۔

ضلعی انتظامیہ نے کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی، ضلع میں سیکیورٹی کو بھی ہائی الرٹ رکھا گیا ہے اور حساس مقامات کے داخلی و خارجی راستوں پر فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔

چترال کے ڈپٹی کمشنر شہاب حامد یوسف زئی نے ڈان نیوز کو بتایا کہ پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے اور امام مسجد کی سواری کو آگ لگانے والے متعدد افراد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں