بھارت کے اسٹیل ٹائیکون سجن جندال کے متنازع دورے کے حوالے سے دفتر خارجہ نے چپ سادھ رکھی ہے، جبکہ قومی اسمبلی کی خارجہ امور کی کمیٹی میں اسے زیربحث لایا گیا۔

قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی سربراہی میں دفتر خارجہ کی ٹیم شرکاء کے سوالوں کا جواب نہ دے سکی اور کمیٹی کے چیئرمین اویس لغاری نے بحث سمیٹ لی۔

پاکستان تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے سوال کیا کہ جندال نے مری کا دورہ کیسے کیا؟ جب کہ ان کا ویزا صرف اسلام آباد اور لاہور تک محدود تھا۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ 'جندال ایک نجی دورے پر آئے تھے مگر دفتر خارجہ کے عہدیداروں نے ان کا استقبال کیوں کیا؟'

اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے مشترکہ دوست سجن جندال نے ممکنہ طور پر بیک چینل رابطوں کے سلسلے میں بدھ (26 اپریل) کو پاکستان کا مختصر دورہ کیا تھا۔

انھیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے مری لے جایا گیا تھا جہاں وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز موجود تھیں، ان کے دورے سے اندازے لگائے جارہے ہیں کہ یہ دوطرفہ مذاکرات کو بحال کرنے کا ایک طریقہ ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:نواز - جندال ملاقات کے بعد قیاس آرائیوں کا بازار گرم

سجن جندال کا دورہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا جب بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمباوالے نے 'را' کے جاسوس کلبھوش یادیو کی سزا کے خلاف دفتر خارجہ میں اپیل دائر کی تھی۔

اپیل کلبھوشن یادیو کی والدہ کی طرف سے جمع کروائی گئی، جس میں انھوں نے وفاقی حکومت سے اپنے بیٹے کی رہائی کے سلسلے میں مداخلت کی درخواست کی۔

لیکن دورے کو مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال سے بھی منسلک کیا جارہا ہے جس کے حوالے سے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس صورتحال نے وزیراعظم مودی کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر مجبور کردیا ہے۔

سجن جندال نے 2014 میں کھٹمنڈو میں سارک کانفرنس کے دوران نواز شریف اور مودی کے درمیان ایک خفیہ میٹنگ کرانے میں کردار ادا کیا تھا۔

2015 میں نواز شریف کی سالگرہ کے موقع پر مودی نے لاہور کا اچانک دورہ کیا تھا اور نواز شریف کی نواسی کی شادی میں بھی شرکت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’وزیر اعظم سے بھارتی تاجر کی ملاقات خفیہ نہیں‘

کمیٹی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما نفیسہ شاہ نے پوچھا کہ 'حکومت جندال کے دورے کے حوالے سے خاموش کیوں ہے؟'

خیال رہے کہ سجن جندال کے دورے کے حوالے سے وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے باقاعدہ اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا، گوکہ وزیراعظم کی کاروباری وفود کے ساتھ ملاقاتوں کے حوالے سے باقاعدہ پریس ریلیز جاری کی جاتی ہیں۔

مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اس دورے کی تصدیق کی تھی اور میڈیا کے چند حلقوں کی جانب سے اس کو 'خفیہ' قرار دینے کو مسترد کردیا تھا۔

جندال کے دورہ پاکستان کے ایک روز بعد مریم نواز نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'سجن جندال، وزیراعظم کے پرانے دوست ہیں، ملاقات کے حوالے سے 'خفیہ' کچھ بھی نہیں تھا اور اس کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش نہیں کرنا چاہیے'۔


یہ رپورٹ 29 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 29, 2017 06:00pm
سوال میرا بھی ہے کہ جندال نے مری کا دورہ کیسے کیا؟ جب کہ ان کا ویزا صرف اسلام آباد اور لاہور تک محدود تھا اور 'جندال ایک نجی دورے پر آئے تھے مگر دفتر خارجہ کے عہدیداروں نے ان کا استقبال کیوں کیا؟ آخر کیوں!۔۔۔۔۔ کیا میں غیرسرکاری دورے پر انڈیا جائونگا تو بھارتی افسران میں استقبال کرینگے؟ خیرخواہ