مردان پولیس کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کونسلر عارف خان، جو کہ طالب علم کے تشدد سے جاں بحق ہونے والے مشعال خان کے قاتل کا نام نہ لینے کے لیے ہجوم کو تنبیہ کرتے نظر آئے، تاحال مفرور ہیں۔

پولیس کی جانب سے نشاندہی کیے جانے والے 49 افراد کی فہرست سامنے لانے اور ان میں سے 47 کی گرفتاری کا دعویٰ کیے جانے کے بعد عارف خان کے حوالے سے بھی یہ سمجھا جارہا تھا کہ گرفتار افراد میں وہ بھی شامل ہیں۔

عارف خان کی گرفتاری سے متعلق سوالات عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی رہنما بشریٰ گوہر ٹوئٹ کے بعد اٹھائے گئے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ عارف خان اب بھی مفرور ہے اور تحریک انصاف کے ایک رکن صوبائی اسمبلی تھائی لینڈ فرار ہونے میں اس کی مدد کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مشعال خان قتل: مزید 7 مشتبہ افراد گرفتار

پولیس ذرائع سے جب اس سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے عارف خان کو تاحال گرفتار نہ کیے جانے کا اعتراف کیا۔

پولیس ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ پہلے عارف خان کا نام کیس میں گرفتار افراد کی فہرست میں ظاہر کیا گیا تھا۔

تاہم مردان پولیس حکام نے ڈان نیوز کو یقین دلایا کہ عارف خان ملک سے فرار نہیں ہوسکتا، کیونکہ اس کا پاسپورٹ کی میعاد ختم ہوچکی ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ وہ مشتبہ کونسلر کی گرفتار کی پوری کوشش کر رہے ہیں اور پولیس کو 30 اپریل کو آخری بار عارف خان کے مہمند ایجنسی میں موجود ہونے کی اطلاع ملی تھی۔

مزید پڑھیں: گستاخی کا الزام، ساتھیوں کے تشدد سے طالبعلم ہلاک: پولیس

پیپلز پارٹی کا کارکنان کو نوٹس

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مردان کے ڈسٹرکٹ نائب ناظم سمیت دیگر پارٹی کارکنان کو مشعال خان کے قتل سے متعلق پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر نوٹسز جاری کردیئے۔

پیپلز پارٹی خیبر پختونخوا نے سابق اسپیکر اکرام اللہ شاہد، ضلعی نائب ناظم اسد کشمیری اور عابد علی شاہ کو، مردان یونیورسٹی تشدد میں ملوث ملزمان کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلی میں شرکت کرنے پر 7 روز میں پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں