بھارتی فورسز نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں جھڑپ کے دوران دو مبینہ حریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا تھا کہ سری نگر سے 70 کلومیٹر دور ہندواڑہ کے علاقے میں قائم جنگلات میں فورسز نے خفیہ معلومات پر آپریشن کیا جہاں حریت پسندوں اور فورسز کے درمیان مسلح جھڑپ ہوئی۔

بھارتی فوج کے ترجمان راجیش کالیہ کا کہنا تھا کہ جھڑپ میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں برآمد کرلی گئیں ہیں اور ان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کشمیر میں اغوا کے بعد فوجی اہلکار قتل

یاد رہے کہ برطانیہ کی جانب سے 1947 میں برصغیر کو چھوڑنے سے قبل پاکستان اور بھارت کے قیام کے بعد کشمیر دونوں نومولود ریاستوں کے درمیان ایک تنازع بن گیا تھا جو تاحال جاری ہے۔

دونوں ہی ممالک کشمیر پر اپنا حق جتاتے ہیں اور اس وجہ سے دونوں کے درمیان 3 جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہندوستانی فورسز کے مظالم کی وجہ سے یہاں کی مقامی آبادی ان کے خلاف کئی دہائیوں سے سیاسی جدوجہد کررہی ہے تاہم بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس سیاسی جدوجہد کے علاوہ وادئ میں مسلح گروہ بھی سرگرم ہیں، جو موقع پاکر فورسز پر حملے کرتے ہیں۔

کشمیر میں مسلح جدوجہد کا آغاز 1989 میں ہوا تھا جس کے بعد بھارتی فورسز نے اب تک ہزاروں کشمیریوں کو ہلاک کیا ہے۔

بھارت نے اس خطے میں اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کیلئے 5 لاکھ فوج کو تعینات کررکھا ہے جبکہ پولیس اور دیگر پیراملٹری فورسز اس کے علاوہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا کشمیر میں سوشل میڈیا پر پابندی ختم کرنے پر زور

واضح رہے کہ جولائی 2016 میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ضلع شوپیاں کے بڑے حصے میں عسکریت پسندی میں مبینہ اضافہ ہوا۔

حالیہ سالوں میں مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنز کے دوران کشمیریوں خاص طور پر نوجوانوں اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں بھی اضافہ ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں