'مذاکرات کےبعد اگر بھارت نہ مانا تو معاملہ ٹریبونل لے جائیں گے'

اپ ڈیٹ 25 مئ 2017
نجم سیٹھی  پی سی بی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز
نجم سیٹھی پی سی بی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ 29 مئی کو پی سی بی ٹیم بھارتی بورڈ سے بات چیت کے لیے جارہی ہے اور اگر پھر بھی بھارت نے پاکستان کی بات نہ مانی تو یہ معاملہ ٹریبونل میں لے جایا جائے گا۔

لاہور میں پی سی بی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کے دوران بگ تھری معاملے کا ذکر کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا ’جب مجھے پی سی بی کا قائم مقام چئیرمین بنایا گیا تھا تو اُس وقت بگ تھری کا قانون پاس ہوچکا تھا‘۔

انہوں نے بتایا کہ اس قانون کے لیے کرکٹ کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے فل ممبران کے 10 ووٹ میں سے 9 ووٹ بگ تھری کے حق میں تھے تاہم اُس وقت پاکستان یا تو اس کا حامی ہوکر آئی سی سی میں شامل رہتا یا پھر مخالفت کرکے بالکل تنہا ہوجاتا۔

نجم سیٹھی کے مطابق اُس وقت پی سی بی کی ایک ٹیم نے آپس میں مشاورت کی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس بگ تھری میں شامل ہو کر اسے ریورس کرنے کی کوشش کی جائے۔

مزید پڑھیں: سیریز سے انکار:بھارتی کرکٹ بورڈ کےخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

اس کے علاوہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس ایک ووٹ کے بدلے پاکستان کو بھی کچھ حاصل ہو لہٰذا اس کے نتیجے میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ 6 دو طرفہ سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا جس کے مطابق 2 سیریز بھارت میں جبکہ 4 سیریز پاکستان میں یا پھر کسی بھی نیوٹرل مقام پر کرانے کی تجویز دی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ خیال کیا جارہا تھا کہ اگر یہ سیریز کھیلی جائیں تو 8 سال میں پاکستان کو 200 سے 300 ملین ڈالر فائدہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: پی سی بی، بی سی سی آئی حکام کے درمیان رواں ماہ ملاقات متوقع

نجم سیٹھی نے کہا 'ہم نے بھارت کے ساتھ اسی لیے معاہدہ کیا تھا کہ اگر بھارت اس معاملے میں پیچھے ہٹ جائے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے'۔

نجم سیٹھی نے بتایا کہ 29 مئی کو انگلینڈ میں چیئرمین پی سی بی کی سربراہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام بھارتی کرکٹ بورڈ کے حکام سے ملاقات کریں گے جہاں پاکستان اپنا واضح موقف پیش کرتے ہوئے بھارت سے پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلنے کا مطالبہ کرے گا یا پھر پاکستان اپنے نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے بھارت سے واجبات کا مطالبہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے مطالبات پورے نہ کیے تو پھر پاکستان آئی سی سی کو اس معاملے میں شامل کرے گا اور اگر پھر بھی یہ معاملہ طے نہ پایا گیا تو اس معاملے کو ٹرئبیونل میں لے جایا جائے گا۔

'پی ایس ایل پاکستان کا کامیاب ترین برانڈ'

نجم سیٹھی نے بتایا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) پاکستان کا ایک کامیاب برانڈ ہے جس کی چھٹی ٹیم کی خریداری کے لیے 30 سے زائد امیدوار موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا ’پی ایس ایل کامیاب ہوچکی ہے جس کے لیے میں پاکستانی عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے پی ایس ایل کو کامیاب بنانے میں ہماری مدد کی‘۔

انہوں نے بتایا کہ جب پی ایس ایل کی 5 فرنچائز فروخت کی جارہی تھیں تو انہیں خریدنے کے لیے صرف 6 امید وار ہی میدان میں آئے لیکن اب جب پی ایس ایل کی چھٹی ٹیم فروخت کی جارہی ہے تو اس کی خریداری کے لیے 30 امیدوار سامنے آ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بگ تھری کا خاتمہ: نیا مالیاتی ماڈل منظور

انہوں نے پی اسی ایل کے انعقاد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے لوگ کہتے تھے کہ پی ایس ایل کامیاب نہں ہوگی لیکن وہ ہوگئی اس کے بعد کہا گیا کہ پی ایس ایل فائنل لاہور میں نہیں ہو سکتا لیکن وہ بھی ہوگیا۔

نجم سیٹھی نے عزم دہرایا کہ آئندہ پی ایس ایل کے 4 میچز کراچی میں اور 4 لاہور میں کرائے جائیں گے۔

انہوں نے تقریب کے دوران بتایا کہ پاکستان کے میدانوں بالخصوص کراچی اور لاہور کا بہت برا حال ہے جبکہ پی سی بی نے کراچی کے نیشنل اسٹڈیم کے لیے 1 ارب روپے منظور کر لیے ہیں۔

چیئر مین پی ایس ایل نجم سیٹھی نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان میں پی ایس ایل کے علاوہ بین الاقوامی ٹیمیں بھی آکر کھیلیں گی جس کے لیے پی سی بی اگلے سال فروری میں ایک بین الاقوامی سیریز منعقد کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔

پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’میری توجہ پاکستان کی ریجنل کرکٹ پر مرکوز ہے جبکہ ڈومیسٹک کرکٹ کے بجٹ کو بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی سی بی ریجنل کرکٹ میں پرائیویٹ سیکٹر کو لانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ یہاں بھی اسپانسر آئیں۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے ریجن کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو سینٹرل کانٹریکٹ دیں جن کے لیے فنڈز پی سی بی مہیا کرے گا۔

نجم سیٹھی نے بتایا کہ ان تمام منصوبوں کے علاوہ کلب کرکٹ اور اسکول کرکٹ کا پروجیکٹ بھی شروع کیا جائے گا۔

اس سے قبل چیئر مین پی سی بی شہریار خان نے بھی اجلاس سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے آئی سی سی کے مالیاتی ماڈل کے بارے میں گفتگو کی تھی۔


تبصرے (0) بند ہیں