واشنگٹن: انتخابی مہم کے دوران اپنے حامیوں سے کیے گئے وعدے کے برخلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل میں موجود امریکی سفارت خانے کو تل ابیب منتقل نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کو بھیجے جانے والے ایک خط میں ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا 'امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس منتقلی کو 6 ماہ کے لیے معطل کردیا جائے'۔

ٹرمپ کے مطابق 'کانگریس میں یہ فیصلہ اور اس سے منسلکہ رپورٹ جمع کراتے ہی اس کا اطلاق ہوجائے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل میں سفارت خانے کی منتقلی پر ٹرمپ کی مشاورت

امریکا کے اہم سفارت کار کی حیثیت سے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے سفارت خانے کو پرانی عمارت سے نئی عمارت میں منتقل کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

واضح رہے کہ 1995 میں بننے والے قانون یروشلم سفارت خانہ ایکٹ کے تحت امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اپنے سفارت خانے کو اسرائیل سے یروشلم میں تل ابیب کے مقام پر منتقل کرنے کا پابند ہے تاہم 1995 سے لے کر آج تک تمام امریکی صدور 6 ماہ کے وقفے سے اس فیصلے کو معطل کرتے چلے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: متنازع معاملات پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطرناک مؤقف

اس حوالے سے معطلی کے آخری حکم پر سابق صدر براک اوباما نے دستخط کیے تھے جس کی مدت رواں ہفتے (31 مئی) کو ختم ہوگئی۔

معطلی کے حکم کے بارے میں وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے علیحدہ بیان میں کہا گیا کہ 'اس اقدام کو امریکی صدر کی اسرائیل کی مضبوط حمایت اور امریکا-اسرائیل اتحاد سے پیچھے ہٹنے کی صورت میں نہ دیکھا جائے'۔

وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ فیصلہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کامیاب معاہدے کے امکان کو بڑھانے کے لیے کیا ہے'۔


یہ خبر 2 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں