اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر کیس میں 16 جون تک تحریری جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 31 مئی کو نہال ہاشمی کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران لیگی سینیٹر دھمکی دیتے نظر آئے تھے کہ 'پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی'.

نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔

بعدازاں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔

چیف جسٹس کی ہدایات کے مطابق خصوصی بینچ نے یکم جون کو اس کیس کی پہلی سماعت کی اور نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو لیگی سینیٹر کی تقریر سے متعلق مواد اکٹھا کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سماعت کے دوران عدالت نے نہال ہاشمی کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں، اور کسی قسم کے نتائج سے نہیں گھبرائیں گے'۔

بینچ میں شامل جسٹس شیخ عظمت سعید نے حکومت کو 'سسلین مافیا' کا نمائندہ قرار دیا تھا۔

دوسری جانب نہال ہاشمی نے عدالت کے سامنے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'میں روزے سے تھا، خواب میں بھی توہین عدالت کا سوچ نہیں سکتا'۔

آج (5 جون کو) جب اس کیس سماعت شروع ہوئی تو نہال ہاشمی نے موقف اختیار کیا کہ 'میں نے گزشتہ 30 سال کے دوران قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی اور ججز بحالی اور وکلاء تحریک کے لیے بھی کوششیں کیں۔

مزید پڑھیں: نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ

جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں پتا ہے کہ آپ نے قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا، آپ کو جواب جمع کرانے کے لیے کافی وقت دیں گے۔

عدالت نے کہا کہ 'کیس کی سماعت 15 جون کو رکھ لیں'۔

جس پر نہال ہاشمی نے جواب دیا کہ '15 جون کو میں نے افطار پارٹی دینی ہے'۔

اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ 'آپ اس کیس کو بہت ہلکا لے رہیں، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: دھمکی آمیز تقریر کے بعد نہال ہاشمی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی

جس پر نہال ہاشمی نے جواب دیا کہ میں اس معاملے کو ہلکا نہیں بہت سنجیدگی سے لے رہا ہوں، خود میرا تعلق بھی وکلاء سے ہے، ساتھ ہی انھوں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ انھیں عید تک کی مہلت دے دی جائے، کیونکہ وہ اللہ کے حضور حاضری دینا چاہتے ہیں۔

نہال ہاشمی نے موقف اختیار کیا کہ 'میرے پاس میری تقریر کا مسودے نہیں، لہذا مجھے وقت دیا جائے'، ساتھ ہی انھوں نے اپنی تقریر کی ویڈیو عدالت میں چلانے کی بھی درخواست کی۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو 16 جون تک جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ سینیٹر نہال ہاشمی کی غیر ذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز تقریر کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت بھی معطل کردی تھی۔

جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ طلب کرلیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں