اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھ کر وکی لیکس الزامات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کردیا۔

خیال رہے کہ وکی لیکس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ رحمٰن ملک کے دور میں امریکا کو پاکستان کے قومی شناختی ڈیٹا بیس (نادرا) تک رسائی دی گئی۔

پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رحمٰن ملک نے 6 جون کو سامنے آنے والی وکی لیکس کی ٹوئیٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ اس ٹوئیٹ میں 2011 میں لیک ہونے والی اُس دستاویز کا کچھ حصہ شامل ہے، جس میں امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری جینٹ نیپو لیتانو اور رحمٰن ملک سمیت اعلیٰ پاکستانی حکام کی ملاقاتوں کا ذکر تھا۔

رپورٹ کو 'مکمل طور پر بے بنیاد، جھوٹی اور من گھڑت' قرار دیتے ہوئے سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 'کسی بھی ملک کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ریکارڈز تک رسائی نہیں دی گئی'۔

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بحیثیت وزیر داخلہ انہوں نے ہمیشہ پاکستانی شہریوں کے سفری ریکارڈز تک رسائی کی درخواستیں مسترد کیں۔

رحمٰن ملک نے موجودہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو 'اس جھوٹی خبر کی تحقیق کرنے کا کہا کیونکہ یہ ان کے اور بیشتر پاکستانیوں کے لیے گہری تشویش کا باعث ہے'۔

رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ موجودہ نادرا چیئرمین عثمان مبین، جو اُس وقت چیف ٹیکنیکل آفسر تھے، سے بھی اس بات کی تصدیق کی جاسکتی ہے کہ کیا کسی ملک کو ایسی رسائی فراہم کی گئی تھی۔

دوسری جانب وکی لیکس کی 2009 کی کیبل میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ رحمٰن ملک، اُس وقت کے سیکریٹری داخلہ کمال شاہ اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر طارق کھوسہ نے امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری جینٹ نیپو لیتانو کو کہا تھا کہ ہم پاکستان سے امریکا اور کینیڈا کا سفر کرنے والے افراد کی تفصیلات شیئر کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔


یہ خبر 9 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں