اسلام آباد: پاکستان میں گیس کی قلت ہونے کے باوجود سوئی نادرن گیس اور پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں نئے گیس کنکشنز کی اسکیم شروع کرنے کے حوالے سے دباؤ کا شکار ہیں۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ان اسکیموں کا اجراء سیاسی بنیادوں پر کیا جارہا ہے جس کی قیمت صارفین سے گیس کمپنی بیس اثاثہ جات کے طور پر سالانہ آمدن کے تقاضوں کے تحت لی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق کمپنی نے پہلے ہی اوگرا آرڈیننس کے سیکشن 13 کے تحت ایک درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں 10 ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری کے لیے گذشتہ ہفتے بند کمرے میں ایک سماعت ہو چکی ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے پہلے 5 ارب روپے کے گرانٹ کی درخواست کی گئی تھی لیکن پھر آخری لمحات میں نئے کنکشنز کی اسکیم کے لیے گرانٹ کی رقم کو دگنا کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: اوگرا کا گیس کی قیمت میں 36 فیصد اضافے کا فیصلہ

دوسری جانب اوگرا عہدیدار کا اس حوالے کہنا تھا کہ ’نئی اسکیم کے لیے منظور کیا جانے والا بجٹ ختم ہوچکا ہے جبکہ معزز پارلیمنٹیرین نئی منظور شدہ اسکیم پر کام کا جلد آغاز کرنے کے لیے شدید دباؤ ڈال رہے ہیں‘۔

تاہم کمپنی نے درخواست کی ہے کہ اس مسئلے کی ہنگامی نوعیت کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری امداد کی جائے اور درخواست گزار کو منظور شدہ بجٹ فراہم کرکے حکومت پاکستان کا سماجی و اقتصادی ایجنڈا نافذ کیا جائے۔

ایس این جی پی ایل کے سینئر عہدیدار نے وزارت پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کو بتایا کہ کمپنی بہت زیادہ مالی اور سیاسی دباؤ کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سیاسی بنیادوں پر گیس کے نرخ بڑھانے کی اجازت نہیں دے رہی لیکن وہ چاہتی ہے کہ نئی گیس اسکیم کے لیے اخراجات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: سی این جی قیمت مقرر کرنے کا اختیار مالکان کو دے دیا گیا

ایس این جی پی ایل کی جانب سے اوگرا قوانین کے سیکشن 13 کے تحت نظر ثانی کے لیے دائر کی گئی درخواست میں اوگرا سے کہا گیا تھا کہ گیس سپلائی لائن کے نیٹ ورک کو مزید 8 ہزار کلومیٹر تک بڑھانے کے لے 24 ارب روپے کی منظوری دی جائے جبکہ 5 ہزار 2 سو کلومیٹر تک سپلائی لائن نیٹ ورک کے پھیلاؤ کے لیے 12 ارب روپے کی منظوری دی جا چکی ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بقیہ فنڈز مالی سال 2017 کے اختتام سے قبل فراہم کیے جائیں۔

اس کے علاوہ سوئی نادرن کمپنی نے اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے موجودہ مالی سال کے لیے اسکیموں کی درخواست کی جسے بورڈ نے 26 مئی کو اپنی ایک میٹنگ کے دوران قبول کرتے ہوئے ان اسکیموں کے لیے 5 ارب روپے کی منظوری دی جسے بعد میں 10 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا۔

بورڈ کی منظوری کے بعد ہی ایس این جی پی ایل نے اوگرا سے فنڈز فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔

ایک اور خبر پڑھیں: پانچ ریگولیٹری ادارے متعلقہ وزارتوں کے ماتحت

وزیراعظم سیکریٹریٹ نے پارلیمنٹیرینز کی سفارشارت پر نئے علاقوں کے لیے کنکشن فراہم کرنے کی منظوری دی اور عوامی سطح پر ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں سے فنڈز بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔

دوسری جانب سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) نے گیس کے نرخ میں 20 فیصد تک کے اضافے کی درخواست جمع کرائی ہے۔

ایس این جی پی ایل کا مطالبہ ہے کہ گیس کے نرخ میں فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) میں 96.38 روپے کا اضافہ کرکے 577 روپے کردیا جائے اور ایل این جی کی قیمتوں میں 66 روپے فی یونٹ اضافہ کر دیا جائے جبکہ ایس این جی پی ایل نے دعویٰ کیا ہے کہ کمپنی کو ٹیرف میں 9 فیصد تک کا نقصان ہوتا ہے۔

دوسری جانب ایس ایس جی سی ایل نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے قدرتی گیس کے نرخ میں 115 روپے فی یونٹ تک کا اضافہ کیا جائے۔


یہ خبر 12 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

مصطفےا کمال یو ایس اے Jun 12, 2017 04:13pm
testing :-