قطر-سعودی تنازع حل کرانے کے لیے 23 جولائی کو انقرہ سے جدہ پہنچنے والے ترک صدر رجب طیب اردگان اپنے 2 روزہ دورے کے آخری دن دوحا پہنچے۔

ترک صدر نے 2 روزہ دورے کا آغاز سعودی عرب سے کیا، جہاں انہوں نے سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ سلمان بن محمد سے ملاقات کی۔

بعد ازاں رجب طیب اردگان مذاکرات کے لیے کویت پہنچے، جہاں سے وہ 24 جولائی کو دوحا پہنچے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رجب طیب اردگان کو قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے خوش آمدید کہا، دونوں رہنماؤں کے درمیان قطر ۔ سعودی تنازع کے بعد پہلی براہ راست ملاقات ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: قطر-سعودی تنازع حل کرانے کیلئے ترک صدر کا اہم دورہ

واضح رہے کہ قطر اور عرب ممالک کے درمیان جاری تنازع میں ترکی، دوحا کے مؤقف کی حمایت کرتا آرہا ہے اور خلیج ممالک میں پیدا ہونے والے بحران کو ختم کرنے کی کوششوں میں ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق رجب طیب اردگان نے قطر پہنچنے سے پہلے کویت کا دورہ کیا، جو اس بحران کو حل کرنے میں ثالث کا کردار ادا کرسکتا ہے۔

رجب طیب اردگان نے کویت کو تنازع میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے کہتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا کہ انقرہ کویت کی طرف امید سے دیکھ رہا ہے۔

اس سے پہلے سعودی عرب میں ترک صدر نے سعودی بادشاہ اور ولی عہد سے خطے کی صورتحال سمیت دہشت گردی کے خلاف جنگ اور دیگر موضوعات پر بات کی۔

مزید پڑھیں: عرب ممالک کے قطر سے 13 مطالبات

ترک صدر اور سعودی بادشاہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کا کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا تھا، عرب میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو کو راز میں رکھا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 5 جون کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کویت، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردوں کی مدد کرنے اور ایران کے ساتھ قریبی تعلقات کے الزام میں سفارتی تعلقات ختم کردیا تھا۔ جب کہ دوحا نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا۔

سعودی عرب نے قطر سے ملنے والی اپنی زمینی سرحد بھی بند کردی تھی، جب کہ قطر کے شہریوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی، عرب ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ جانے کے بعد ترکی نے کھل کر دوحا کی حمایت کی۔

بعد ازاں سعودی عرب اور اتحادیوں نے 23 جون کو قطر کو روابط بحال کرنے کے لیے 13 شرائط کی فہرست تھمادی، مگر دوحا نے 25 جون کو شرائط کو غیر حقیقی قرار دیتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنے پر زور دیا۔

رواں ہفتے 22 جولائی کو ایک بار پھر قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا کہتے ہوئے کہا کہ دوحا خلیج میں جاری کشیدگی کو حل کرنے کے لیے ایسے مذاکرات کے لیے تیار ہے جس سے قطر کی خود مختاری کو نقصان نہ پہنچے۔

قطری امیر نے بیان یو اے ای کے وزیر خارجہ انور گرگاش کے اس بیان کے بعد دیا جس میں انہوں نے دوحا پر زور دیا کہ وہ اپنی پالیسیاں تبدیل کرے۔

یہ بھی پڑھیں: قطر، سعودیہ اور اتحادی ممالک سے مشروط مذاکرات پر رضامند

یاد رہے کہ قطر مشرق وسطیٰ میں ترکی کا اہم اتحادی ہے، جو نہ صرف انقرہ کو شام میں جاری خانہ جنگی میں مدد فراہم کر رہا ہے، بلکہ دونوں ممالک درمیان دیگر معاملات میں بھی اتحاد قائم ہے۔

علاوہ ازیں ترک فوج کا دوحا میں فوجی بیس بھی موجود ہے، جس میں حالیہ قطر-سعودی تنازع کے دوران سرگرمیاں دیکھی گئی، ترکی کا یہ واحد فوجی کیمپ ہے جو خطے میں موجود ہے۔

بحران میں انقرہ نے کھلے عام دوحا کے مؤقف کی حمایت کی، جب کہ دورے سے قبل صدر رجب طیب اردگان نے استنبول کے ایئرپورٹ پر کہا کہ قطر تنازع کو مذاکرات کے ذریعے ہی حل کرنا چاہتا ہے، مگر دشمن خطے کے ممالک کو لڑانا چاہتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں