وزارت خزانہ نے ظفر حجازی کی جگہ ظفر عبد اللہ کو سیکیوٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کا قائمقام چیئرمین تعینات کردیا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے دو الگ، الگ نوٹیفکیشنز کے ذریعے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحویل میں موجود چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کو معطل کرنے اور ان کی جگہ کمیشن کے سب سے سینئر کمشنر ظفر عبد اللہ کو قائمقام چیئرمین ایس ای سی پی تعینات کیے جانے کا اعلان کیا۔

یاد رہے کہ 17 جولائی کو اسپیشل جج سینٹرل نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی 21 جولائی تک کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی، تاہم دو روز قبل انہیں ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا تھا۔

اس سے قبل 11 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظفر حجازی کی 17 جولائی تک کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے الزام عائد کیا تھا کہ چیئرمین ظفر حجازی چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیر پھیر میں ملوث تھے۔

سپریم کورٹ نے ایس ای سی پی چیئرمین ظفر الحق حجازی پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کے لیے ایف آئی اے کو ہدایات جاری کی تھیں۔

19 جون کو سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو ہدایت دی تھی کہ وہ یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھجوائیں۔

ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن ونگ کے ڈائریکٹر مقصود الحسن کی سربراہی میں ریکارڈ ٹیمپرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی چار رکنی ٹیم نے اپنی تحقیقات کا آغاز 23 جون کو کیا تھا جسے 30 جون تک مکمل کر لیا گیا۔

مزید پڑھیں: ظفر حجازی 4 روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

چار رکنی ٹیم نے اپنی رپورٹ 8 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں یہ سامنے آیا کہ چیئرمین ایس ای سی پی چوہدری شوگر ملز کیس کے ریکارڈ میں تبدیلی کے ذمہ دار ہیں۔

ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کی 28 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں جے آئی ٹی کے لگائے گئے الزامات کی تائید کی گئی۔

ایف آئی اے رپورٹ پر عدالت نے ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کے خلاف اسی روز ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا اور اٹارنی جنرل کو حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں