اسلام آباد: پاناما لیکس کیس میں ریکارڈ ٹیمپرنگ کے معاملے پر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مقدمہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں درج کیا۔

— ایف آئی آر کی کاپی
— ایف آئی آر کی کاپی

سرکار کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے میں سنگین نوعیت کے الزامات کی دفعات شامل کی گئی ہیں، جبکہ ظفر حجازی پر سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرکے ملزم کو فائدہ پہنچانے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ سرکاری عہدے پر بیٹھ پر کاغذات میں رد و بدل کیا گیا۔

سنگین نوعیت کی دفعات کے تحت جرم ثابت ہونے پر 14 برس تک سزا دی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے حکم پر شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے پیر کو اپنی چوتھی اور حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایس ای سی پی ریکارڈ ٹیمپرنگ میں ملوث، ایف آئی اے رپورٹ

جے آئی ٹی کے ارکان نے واجد ضیاء کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں پیش ہوکر جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں 3 رکنی عمل درآمد بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی۔

سماعت کے دوران ایک موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ کال اور ریکارڈ ٹیمپرنگ کا کیا ہوا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے نے چیئرمین ایس ای سی پی کو اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

اس پر عدالت نے کہا کہ ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کے خلاف آج ہی ایف آئی آر درج ہونی چاہیے اور یہ بھی سامنے آنا چاہیے کہ کس کے کہنے پر ریکارڈ میں ردو بدل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ایس ای سی پی کے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کے الزام کی تحقیقات کا حکم

اس کے بعد سپریم کورٹ نے چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا حکم جاری کردیا۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایف آئی اے نے فوجداری مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں