رکن سندھ اسمبلی کے بیٹے کا اغواء، پولیس اہلکار بھی ملوث نکلا

اپ ڈیٹ 24 اگست 2017
مقابلےمیں مارا جانے والا اہلکار مختیارعلی رواں سال کےآغاز میں مردم شماری کے دوران کراچی آیا تھا—۔فوٹو/امتیاز علی
مقابلےمیں مارا جانے والا اہلکار مختیارعلی رواں سال کےآغاز میں مردم شماری کے دوران کراچی آیا تھا—۔فوٹو/امتیاز علی

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی غلام مرتضٰی بلوچ کے بیٹے کے اغواء میں ایک پولیس اہلکار کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار نے مقابلے کے دوران مارے جانے والے اغواکاروں میں شکار پور کے ایک پولیس اہلکار کے شامل ہونے کی تصدیق کی۔

ایس ایس پی ملیر کے مطابق مختیار علی نامی پولیس اہلکار رواں سال کے آغاز میں مردم شماری کے دوران کراچی آیا تھا اور اغواء برائے تاوان کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی کا بیٹا بازیاب

واضح رہے کہ رکن سندھ اسمبلی کے بیٹے حیات بلوچ کو 22 اگست کو کراچی کے علاقے گڈاپ میں بقائی میڈیکل ہسپتال کے قریب اسلحے کے زور پر اغوا کیا گیا تھا۔

23 اگست کو اسی مقام پر ایک پولیس آپریشن میں انہیں بازیاب کرالیا گیا جبکہ اغوا میں ملوث پانچوں ملزمان مارے گئے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی کا بیٹا اغواء

آپریشن کے حوالے سے راؤ انوار کا کہنا تھا کہ اغواء کاروں نے حیات بلوچ کے اہل خانہ سے ان کی رہائی کے لیے ایک کروڑ روپے تاوان مانگا تھا۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی غلام مرتضیٰ بلوچ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے خصوص معاون بھی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں