وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تین مختلف گروپوں کو بے نقاب کیا ہے۔

مراد علی شاہ نے یوم دفاع کے سلسلے میں پاکستان ائر فورس مسرور بیس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اس کامیابی سے شہر میں منظم دہشت گردی اور جرائم کو ختم کرنے میں مدد ملے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے دہشت گردوں کو بڑی حد تک تباہ کردیا ہے لیکن اب بھی اس حوالے سے بہت کچھ کرنا باقی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی کی جامعات طلبہ میں انسدادِ شدت پسندی کیلئے متحرک

کراچی میں عیدالضحیٰ کے دوران صفائی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ مقامی حکومتوں کو شہر کو صاف رکھنے یا پھر سخت کارروائی کے لیے تیار رہنے کے لیے تنبیہ کرچکے ہیں۔

انھوں نے 1965 کی جنگ میں پاکستان ائرفورس کی قربانیوں کو اجاگر کرتے ہوئے افواج کی بہادری کی تعریف کی۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ کی مسرور بیس آمد پر ائرافسر کمانڈنگ ائر وائس مارشل محمد حسیب پراچا نے ان کا استقبال کیا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ 'بہتر ہوتا ہوا سیکیورٹی ماحول سے مادر وطن کو درپیش خطرات میں بتدریج کمی آئی ہے تاہم بیرونی دھمکیوں اور اندرونی طور پر عسکریت پسندی اور انتہاپسندی ہمارے لیے باعث تشویش ہے'۔

مزید پڑھیں:طلبہ کا ڈیٹا حساس اداروں کو دینےکی تجویز پرچیئرمین سینیٹ کو تشویش

انھوں نے کہا کہ 'ہمارے ملک سے انتہاپسندی اور عسکریت پسندی کے خاتمے اورجدوجہد میں پاکستان ائرفورس نے صف اول میں رہ کر اپنا کردار نبھایا'۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 'آج ہم 52 واں یوم دفاع منارہے ہیں اسی مناسبت سے آج ہمیں بطورقوم اس ملک کی آزادی کے تحفظ کے لیے ہرقسم کی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا عہد کرنا ہوگا'۔

کراچی میں حالیہ گرفتاریاں

رینجرز نے کراچی میں گزشتہ تین ماہ کے دوران 7 پولیس اہلکاروں سمیت متعدد ہلاکتوں میں ملوث گروپ انصارالشریعہ پاکستان (اے ایس پی) کے اہم کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

کراچی میں اے ایس پی کی موجودگی کا انکشاف متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے صوبائی رکن اسمبلی خواجہ اظہارالحسن پر ہونے والےقاتلانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔

اے ایس پی کراچی کی بڑی جامعات کراچی یونیورسٹی اور این ای ڈی کے سابق طلبا پر مشتمل ہے جس کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

کراچی کی جامعات نے حالیہ واقعات کے بعد سیکیورٹی کے حوالے سے اہم اجلاس بلائے اور اس حوالے سے نمٹنے کے لیے تفصیلی طور پر غور کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں