پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستان میں افغان سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل وال کی جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید بہتر کرنے کے حوالے سے اقدامات پر غور کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاک فوج کے سربراہ اور افغان سفیر کی ملاقات میں خطے میں سیکیورٹی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے امور بھی زیر بحث آئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ اور افغان سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل کی اس ملاقات میں دو طرفہ تعاون میں بتدریج بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان کا پاکستان سے جنگ کا ارادہ نہیں، عبداللہ عبداللہ

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں افغان سفیر نے لکھا کہ ’ آج پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ سے ملاقات ہوئی جس کے دوران مختلف مسائل پر بات چیت ہوئی اور دونوں اقوام کے لیے امن و استحکام میں مدد گار اقدامات بھی زیر بحث آئے۔‘

خیال رہے کہ یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی جب گذشتہ روز (20 ستمبر) افغان صدر اشرف غنی نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران خطے میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اپیل کی تھی۔

اس سے قبل عید الاضحیٰ کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے پاکستان کو سیاسی مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانا کابل کی قومی ترجیح ہے۔

کابل کی اس پیشکش پر اسلام آباد نے کوئی خاص گرم جوشی نہیں دکھائی، کیونکہ پاکستان، افغانستان سے وسیع پیمانے پر مذاکرات چاہتا ہے جس میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کے معاملات شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی مدد طلب

بدھ (20 ستمبر) کے روز ہونے والی یہ ملاقات گذشتہ چند ماہ میں دوسری ملاقات ہے اس قبل آرمی چیف اور افغان سفیر کی ملاقات گذشتہ ماہ ہوئی تھی۔

اس حالیہ ملاقات سے دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر لانے کا بہترین تاثر ملتا ہے جو اشرف غنی کی حکومت سنبھالنے کے بعد زیادہ تر کشیدگی کا شکار رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف اور افغان سفیر نے اپنی گذشتہ ملاقات سے اب تک تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لیا جبکہ اس معاملے میں مزید اقدامات کرنے پر غور کیا گیا۔

بعد ازاں افغان سفیر نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ’افغان امن کی راہ میں حائل چیلنجز‘ کے حوالے سے خطاب بھی کیا۔

واضح رہے کہ افغانستان، پاکستان سے متصل بین الاقوامی سرحد ’ڈیورنڈ لائن‘ کو مستقل سرحد ماننے سے انکار کرتا رہا ہے جس کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل عرصے سے سرحدی تنازع موجود ہے۔

غیر متعلقہ افراد کی سرحد پار کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لیے اسلام آباد سرحد پر باڑ لگانا چاہتا ہے جبکہ کابل اس باڑ کی مخالفت کرتا ہے اور اسی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان سرحدی تصادم ہوتے رہے ہیں۔

دوسری جانب دونوں ممالک ایک دوسرے پر دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کے الزامات بھی عائد کرتے رہے ہیں۔


یہ خبر 21 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں