سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی جانب سے ایک لاکھ پاؤنڈ کے منی ٹریل سے متعلق جمع کرائی گئی دستاویزات اور متفرق درخواست پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی سے جواب طلب کر لیا۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین پر اثاثے چھپانے اور آف شور کمپنیاں رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انھیں نااہل قرار دینے کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کر رکھی ہے۔

تاہم ان دونوں درخواستوں پر سماعت سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کررہا ہے، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس عمر عطابندیال شامل ہیں۔

عمران خان نا اہلی کیس

منگل کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ میں کیس کی سماعت ہوئی تو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ایک لاکھ پاؤنڈ سے متعلق دستاویزات جمع کرا دی ہیں اور بینکوں کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی رسیدیں بھی دستاویزات میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نااہلی کیس: عمران خان نے ایک لاکھ پاؤنڈ سے متعلق جواب جمع کرادیا

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ ٹکڑوں میں آرہا ہے اور اتنی درخواستیں آئیں کہ اب تو یاد ہی نہیں جبکہ دستاویزات کا تعلق کہیں نا کہیں ٹوٹ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ریکارڈ ابھی تک نہیں دیا گیا جس سے معلوم ہو کہ نیازی سروسز کے اکاؤنٹ میں رقم مقدمہ سازی کے لیے رکھی گئی تھی۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ایک لاکھ پاونڈ کی رقم میں سے 27 ہزار پاونڈ کا پتا نہیں چل رہا، جس پر نعیم بخاری کا کہنا تھا 26 مئی 2003 کو جمائمہ نے 93 ہزار پاؤنڈ عمران خان کو بھیجے جبکہ ایک لاکھ پاونڈ میں سے عمران خان نے پہلے چالیس اور پھر 42 ہزار وصول کیے۔

مزید پڑھیں: نااہلی کیس: عمران خان نے سپریم کورٹ میں مزید دستاویزات جمع کرادی

بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی درخواست پر حنیف عباسی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

گذشتہ روز پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے ان کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر نااہلی کیس میں ایک لاکھ پاؤنڈ سے متعلق جواب جمع کرایا تھا۔

جہانگیر ترین نا اہلی کیس

دوسری جانب جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے عدالت کو بتایا کہ لیز اراضی سے متعلق تمام ریکارڈ جمع کروا دیا ہے، جس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے آپ نے ابھی تک مالیہ اور خسرہ بندی کا ریکارڈ جمع نہیں کروایا۔

اس موقع پر سکندر بشیر کا کہنا تھا آبیانہ اور بجلی کے اخراجات تو بتا دیے ہیں لیکن اراضی پر ٹیکس جہانگیر ترین نہیں بلکہ اصل مالکان ادا کرتے ہیں اور مالکان لیز کا سرکاری اندراج کرنے کے حق میں نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران نااہلی کیس: ’کبھی نہیں بتایا کہ جمائما نے 65 لاکھ روپے تحفتاً دیے‘

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراس چیک کے علاوہ آپکے پاس کوئی اور ثبوت ہے؟ جبکہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا آپ کے دیئے گئے کراس چیکس سے معلوم ہوتا ہے کہ بطور کرشر آپ نے گنے کی خریداری کی ادائیگیاں کی ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا شوگر ملز مالکان قرضہ دیتے وقت زمین کی دستاویزات اپنے پاس رکھتے ہیں جبکہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ بوگس ادائیگیوں کو عمومی طور پر زرعی آمدن ظاہر کیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کو اپنے ٹھیکے پر کاشتکاری سے متعلق خسرہ گردواری عدالت میں پیش کرنا ہوگا جس پر جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ عدالت مانے یا نا مانے کراس چیکس ہی لیز کی زمین پر کاشتکاری کے ثبوت ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا ہم اپنی ایمانداری کا جائزہ لے رہے ہیں اور آپ نااہلی کے مقدمے میں قانون کو چیلنج کر رہے ہیں جس پر سکندر بشیر کا کہنا تھا نااہلی مستقل تصور کی جاتی ہے اور یہ زندگی بھر کا داغ ہے۔

مزید پڑھیں: نااہلی کیس:سپریم کورٹ نےجہانگیرترین کی زمین کی دستاویزات طلب کرلیں

اس کے بعد عدالت نے عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف نا اہلی کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

گذشتہ روز تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے لیز پر لی گئی اراضی کا 10 جلدوں پر مشتمل ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں