اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما نے 65 لاکھ روپے تحفے میں دیئے، یہ بات پہلے نہیں بتائی گئی، عمران خان کو سابق اہلیہ سے موصول ہونے والے ترسیلات زر کو ثابت کرنا پڑے گا۔

خیال رہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے سماعت کے دوران اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ سماعت پر 2 سوالات پوچھے تھے، پہلا سوال بارکلیز ٹرسٹ میں موجود 75 ہزار پاؤنڈز جبکہ دوسرا سوال ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل ہونے والی رقم کو ظاہر نہ کرنے کے حوالے سے تھا۔

نعیم بخاری کے مطابق الیکشن کمیشن میں 13 جون تک تفصیلات فراہم کرنا ہوتی ہیں اور آمدن یا اخراجات اور اثاثوں کا عمل دخل نہیں ہوتا کیونکہ یہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کام ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا 75 ہزار پاونڈز عمران خان کے اثاثے نہیں تھے؟

جس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ ’میرا جواب نفی میں ہے، ہم اس الزام سے انکار کرتے ہیں کہ تحفہ ٹیکس سے بچنے کے لیے لیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: عمران نااہلی کیس: 'کاغذات نامزدگی میں اثاثےظاہر نہ کرنے کے قانونی اثرات ممکن'

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وکیل نعیم بخاری کو کہا کہ ’آپ جو دلائل آج دے رہے ہیں اس سے قبل کسی سماعت میں نہیں دیئے، 65 لاکھ روپے جمائما نے تحفہ میں دیئے یہ بات پہلے نہیں بتائی گئی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے مقدمے کی کارروائی میں دیئے گئے تحریری جوابات کو دیکھنا ہے۔

نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ ’خاوند اور بیوی کے درمیان مالی لین دین ذاتی معاملہ ہے اور یہ قرض کے زمرے میں نہیں آتا‘۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’الزام یہ تھا کہ عمران خان نے بنی گالہ جائیداد منی لانڈرنگ کے ذریعے حاصل کی، مگر عمران خان نے منی لانڈرنگ سے انکار کیا، اگر جمائما نے 65 لاکھ روپے عمران خان کو تحفے میں دیئے تو جمائما کے اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی اور پھر عمران خان کے اکاؤنٹ سے رقم واپس جانے کی تفصیل کہاں ہے؟‘

نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ ’ جمائما کو 5 لاکھ 62 ہزار پاونڈز کی رقم وصول ہوئی‘۔

اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے وضاحت کی کہ یہ مقدمہ ٹیکس اور بینکنگ سے متعلق نہیں بلکہ ہم عمران خان کے اثاثوں اور آمدن کا جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس عوامی عہدہ نہیں تھا اور نہ ہی ان کے پاس پبلک فنڈز تھے، ہمیں دستاویزات دکھائیں کہ 5 لاکھ 62 ہزار پاونڈز جمائما کو وصول ہوئے۔

جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی کہا کہ جمائما سے عمران خان کو موصول ہونے والے ترسیلات زر کو ثابت کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: نااہلی کیس:حنیف عباسی نےعمران خان کی ٹیکس دستاویزات عدالت میں جمع کرادیں

عدالت کی جانب سے دستاویز کے مطالبے پر عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے جمائما خان کی جانب سے لکھا گیا خط سپریم کورٹ میں پیش کیا اور بتایا کہ ’جمائما نے یہ خط بذریعہ ای میل روانہ کیا ہے‘۔

نعیم بخاری کے مطابق خط میں جمائما کا کہنا ہے کہ ان کا ای میل ایڈریس سپریم کورٹ میں پیش نہ کیا جائے اور انہوں نے خط میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عمران خان نے 5 لاکھ 62 ہزار پاونڈ کی رقم انہیں واپس کی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’عمران خان اب تک صرف 3 رقوم کی ترسیلات زر ثابت کرسکے ہیں جن میں 33 ہزار ڈالرز، 2 لاکھ 70 ہزار ڈالرز اور 20 ہزار پاؤنڈز کی تفصیلات شامل ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نیازی سروسز لمیٹڈ اکاؤنٹ سے پیسے نکل کر جمائما کے اکاؤنٹ میں پیسے منتقل ہونے کی دستاویزات آنے سے خلاء پُر ہوجائے گا لیکن تحریری جواب آپ نے مرتب نہیں کیا‘۔

نعیم بخاری نے عدالت سے کہا کہ ’میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا، ایک لاکھ 74 ہزار پاؤنڈز کی رقم جو نیازی سروسز لمیٹڈ کے اکاؤنٹ میں بچ گئی وہ عمران خان کی نہیں تھی اور پی ٹی آئی چیئرمین وہ رقم نہیں نکلوا سکتے تھے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ 48 ہزار پاؤنڈز کی رقم نیازی سروسز کو کرایہ دار کو ادا کرنے کا حکم لندن کی عدالت نے دیا اور 79 ہزار پاونڈز کی ترسیلات زر عمران خان کو بھجوائی گئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایک لاکھ 74 ہزار پاؤنڈز بینک نہ رکھتا تو یہ عمران خان کا اثاثہ ہوتا۔

بعد ازاں عدالت نے نیازی سروسز لمیٹڈ کے خلاف جاری رہنے والے قانونی معاملات کی دستاویزات بھی عمران خان سے طلب کرلیں۔

عمران خان پر لگائے جانے والے الزامات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے 2013 میں سرمایہ کاری کی، جسے الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کیا تاہم 2014 میں ظاہر کردی۔

نعیم بخاری کے مطابق 2013 میں گرینڈ حیات ہوٹل میں فلیٹ عمران خان کے نام نہیں تھا، 2014 میں گرینڈ حیات ہوٹل فلیٹ جب اثاثہ بنا تو اسے الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں ظاہر کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا الزام بنی گالہ جائیداد سے متعلق ہے، الزام یہ ہے کہ جمائما اور عمران خان کے درمیان تحائف کا تبادلہ ٹیکس سے بچنے کے لیے تھا، جبکہ دراصل بنی گالہ جائیداد جمائما خان کے لیے خریدی گئی اور وہ قانونی طور پر بھی جمائما کے نام تھی، اگر وہ پاکستان واپس نہیں آئیں تو اس میں کیا کرسکتا ہوں۔

نعیم بخاری نے مزید بتایا کہ 2002 کے کاغذات نامزدگی میں عمران خان نے نیازی سروسز لمیٹڈ ظاہر کی تھی۔

نعیم بخاری کے دلائل ہونے کے بعد کیس کی سماعت کو 3 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں