اسلام آباد: وفاقی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دیرپا امن افغانستان میں امن سے مشروط ہے جبکہ افغانستان کی حکومت بھارت کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کررہی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی سرزمین پر امن قائم کیا اور دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ کامیابی سے جاری ہے جبکہ 648 کلومیٹر کی سرحد پر افغانستان کی کوئی ایک چیک پوسٹ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ داعش کے لیے افغانستان کا علاقہ کافی ہے، انہیں پاکستان کی ضرورت نہیں جیسا کہ افغانستان کے 45 فیصد علاقے پر داعش قابض ہے۔

مزید پڑھیں: 'امریکا سے امداد اور اسلحہ نہیں، عزت و وقار چاہتے ہیں'

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد بڑا سمجھوتا کیا تھا اور اس کا نتیجہ آج بھگتنا پڑ رہا ہے۔

وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات 70 سال پرانے ہیں جبکہ ’وہ ماضی میں ہمیں لسٹ دیتے تھے ہم بندے پکڑ کر بیچتے تھے لیکن ٹرمپ کی تقریر کے جواب میں کوئی سرنڈر یا سمجھوتا نہیں کیا‘۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے نہ آرڈرلیا نہ دباؤ قبول کیا جبکہ سب جانتے ہیں کہ ماضی میں بندے بیچنے کے بدلےمیں کیا کیا وصول کیا گیا؟

ان کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ کو وائسرائے نہیں مانتے، انہیں واضح کردیا ہے کہ ہمیں امداد یا ہتھیار نہیں چاہیے، ’امریکا کو دوٹوک پیغام دیا ہے کہ برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں‘۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکا میں معذرت خواہانہ رویہ نہیں رکھا گیا جبکہ سویلین اور فوجی قیادت نے حال ہی میں مل کر امریکا سے بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان خطے میں نہایت اہم ہے،امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ

وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری فوج، عوام اور سیکیورٹی اداروں نے جانوں کی قربانیاں دی ہیں، ہمیں امریکا کی نہیں، 20 کروڑ عوام کی حمایت چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسے لوگوں کا خاتمہ کیا جو ڈرون حملوں کا باعث تھے جس کے بعد پچھلے چند سالوں کی نسبت اب ڈرون حملے کم ہورہے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے مناسب ہوگا کہ اس معاملے پرایوان میں بحث ہو کیونکہ بحث سے معاملے پر ہمارے رہنمائی ملے گی۔

ریکس ٹلرسن کے دورہ پاکستان پر بحث کرانے کا فیصلہ

بعد ازاں چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیر صدارت اجلاس میں امریکی سیکریٹری خارجہ ریکس ٹلرسن کے دورہ پاکستان پر بحث کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔

رضا ربانی نے کہا کہ آئندہ پیر کو سینیٹ میں ریکس ٹلرسن کے دورہ پاکستان پر بحث کرائی جائے گی۔

انہوں نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو بھی اجلاس میں شرکت کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں سینیٹ ارکان کی جانب سے امریکی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان پر سوالات پوچھے جائیں گے، جن کا خواجہ آصف جواب دیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (24 اکتوبر کو) امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن مختصر دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے جہاں انہوں نے پاکستان کی اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقات کی تھی اور پاکستان کو خطے میں امن واستحکام اور مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے نہایت اہم قرار دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاک امریکا سفارتی اور دفاعی مذاکرات کی دوبارہ بحالی

یاد رہے کہ امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور تعلقات کی بحالی کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل تصور کیا جارہا ہے، جیسا کہ 21 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی افغان حکمت عملی کے اعلان کے دوران پاکستان پر کی جانے والی تنقید کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایک مرتبہ پھر انتہائی نچلی سطح پر چلے گئے تھے۔

23 اکتوبر 2017 کو امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے بگرام ائیر بیس پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کے خطرے سے بچنے کے لیے اپنے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں