اسلام آباد: پارلیمان کی خصوصی کمیٹی نے نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل کے مسودے کی منظوری دے دی، جو جمعرات کو قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

یہ بات اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گذشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں کہی۔

اجلاس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)، وزارت قانون سمیت دیگر حکام نے شرکت کی، اجلاس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نوید قمر، وزیر قانون زاہد حامد، وزیر برائے پارلیمانی امور آفتاب شیخ، وزیر ہاؤسنگ اکرم درانی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے شاہ محمود قریشی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے غلام احمد بلور، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، جماعت اسلامی (جے آئی) کے صاحبزادہ طارق اللہ اور پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں پنجاب کی نشستیں کم کرنے کی تجویز

اسپیکر قومی اسمبلی نے امید ظاہر کی کہ نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بھی منظور ہو جائے گا۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کی 272 نشستوں کی تعداد برقرار رکھنے کے حوالے سے کمیٹی نے اتفاق کیا تھا، تاہم کمیٹی نے نئی مردم شماری کی روشنی میں نئی حلقہ بندیوں کی حمایت کی تھی۔

واضح رہے کہ حکومت نے حالیہ مردم شماری کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔

اجلاس میں 2017 کی مردم شماری کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئی جبکہ تحصیل کی سطح پر ہونے والی مردم شماری کا ریکارڈ بھی دکھایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 2018 انتخابات کا وقت پر انعقاد انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم سے مشروط

واضح رہے کہ 25 اکتوبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی کابینہ نے نئی حلقہ بندیوں اور نشستوں کی تعداد میں اضافے کے بارے میں بات کی تھی۔

خیال رہے کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان ہی قومی اور صوبائی اسمبلی اور لوکل باڈیز کی سطح پر حلقہ بندیاں کرسکتا ہے، تاہم حالیہ قانون سازی کے بعد الیکشن کمیشن اس بات کا پابند ہے کہ وہ مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں ہی کام کرے۔

خیال رہے کہ اگست میں چھٹی مردم شماری کے نتائج کے اعلان کے مطابق پاکستان کی کل آبادی 20 کروڑ سے زائد ہے جبکہ سالانہ ترقی کی شرح 2.4 فیصد ہے۔


یہ خبر 2 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں