لبنان کے صدر نے مستعفی وزیر اعظم سعد حریری کے وطن واپس نہ آنے پر سعودی عرب سے وضاحت مانگ لی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق لبنان کے صدر مائیکل آؤن نے سعودی عرب سے سعد حریری کے وطن واپس نہ آنے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی حکومت ان وجوہات کی وضاحت کرے جس نے سعد حریری کو بیروت میں اپنے لوگوں اور حامیوں کے درمیان آنے سے روک رکھا ہے۔‘

مائیکل آؤن کی جانب سے سعد حریری کا استعفیٰ تاحال قبول نہیں کیا گیا، جبکہ انہوں نے استعفیٰ جن حالات میں دیا گیا اس پر بھی تنقید کرتے ہوئے انہیں ’ناقابل قبول‘ قرار دیا۔

واضح رہے کہ لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے 4 نومبر کو ریاض سے نشر ہونے والی ٹیلی وژن تقریر میں عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، جس نے لبنان کے سیاسی طبقے کو حیران کردیا تھا۔

استعفے کے اعلان کے بعد سعد حریری واپس لبنان نہیں لوٹے جس کے بعد افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ انہیں سعودی عرب میں زبردستی روکا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: متوقع کشیدگی، سعودی حکومت کا شہریوں کو لبنان چھوڑنے کا حکم

اپنے حیران کن اعلان میں سعد حریری نے ایران اور اس کے لبنانی اتحادی حزب اللہ پر ملک پر گرفت مضبوط کرنے اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا الزام لگایا تھا۔

ان کے اس بیان کے بعد ریاض اور تہران کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے خدشات نے بھی جنم لیا۔

یہ افواہیں بھی گردش کرنے لگیں کہ سعد حریری، جن کے پاس سعودی شہریت بھی ہے، دراصل سعودی عرب میں نظر بند ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی جانب سے سعودی عرب پر سعد حریری کو حراست میں رکھنے اور اسرائیل کو حملہ کرنے پر اکسانے کا الزام عائد کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بحرین کا اپنے شہریوں کو فوری ’لبنان‘ چھوڑنے کا حکم

سعد حریری کی اپنی جماعت ’ المستقبل پارٹی‘ کے اراکین نے بھی ان کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

امریکا کے سیکریٹری خارجہ ریکس ٹلرسن نے سعد حریری کو اپنا ’مضبوط ساتھی‘ قرار دیتے ہوئے لبنان کے اندرونی اور بیرونی حلقوں کو لبنان کی سرزمین کو پراکسی وار کے طور پر استعمال نہ کرنے کے لیے خبردار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں