ماناما: بحریں نے اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ لبنان کا سفر کرنے سے گریز کریں جبکہ ساتھ ہی لبنان میں موجود اپنے شہریوں سے کہا کہ وہ اپنی حفاظت کی خاطر فوری طور پر ملک سے نکل جائیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بحرین کی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں سے بیان میں کہا کہ وہ لبنان کے موجودہ حالات کے پیش نظر وہاں سے فوری طور پر نکل جائیں۔

وزارت خارجہ نے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ اپنی حفاظت کی خاطر اور خود کو خطرات سے بچانے کے لیے لبنان کا سفر نہ کریں۔

بحرینی وزارت خارجہ کے بیان میں شہریوں کو کس طرح کے ’خطرات‘ لاحق ہیں، اس کی وضاحت نہیں کی گئی۔

بحرین کی جانب سے یہ بیان سعد حریری کی طرف سے لبنان کے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے ایک روز بعد سامنے آیا۔

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اپنے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے سعد حریری نے کہا تھا کہ وہ لبنان پر ایران کی ’گرفت‘ مضبوط ہونے اور ان ی جان کو خطرات لاحق ہونے کی وجہ سے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔

ان کے اچانک عہدہ چھوڑنے کی ایک وجہ لبنانی تحریک ’حزب اللہ‘ کو قرار دیا گیا، جسے لبنان میں عدم استحکام کا ذمہ دار بھی قرار دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں : لبنانی وزیر اعظم کا سعودی عرب میں مستعفی ہونے کا اعلان

واضح رہے کہ بحرین نے حزب اللہ کو دہشت گرد گروپ قرار دیا ہوا ہے اور اس پر ریاست میں ہونے والے حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

اس سے قبل 2016 میں ایران میں سعودی مشن پر مشتعل افراد کے حملے کے بعد لبنان کے وزیر خارجہ کی جانب سے مذمت کرنے سے انکار پر خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک نے لبنان کا سفر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

’سعد حریری کا استعفیٰ سعودی عرب کا مطالبہ‘

سعد حریری — فائل فوٹو / اے پی
سعد حریری — فائل فوٹو / اے پی

حزب اللہ کے سربراہ حسن حزب اللہ نے گذشتہ دنوں ایک ٹی وی بیان میں کہا کہ سعد حریری کے استعفیٰ کے لیے سعودی عرب نے کہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک واضح فیصلہ ہے جو وزیر اعظم سعد حریری پر نافذ کیا گیا، جو نہ ان کا ارادہ تھا نہ خواہش اور نہ ہی فیصلہ۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل سعد حریری نے حزب اللہ کے حمایت یافتہ ایران کی گرفت کے حوالے سے بات کی تھی اور کہا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، لیکن ہم اس طرح ان کے استعفے کی توقع نہیں کر رہے تھے۔

حسن حزب اللہ نے سوال کیا کہ ایسے موقع پر جب سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا، سعد حریری کا استعفیٰ کا کیا جواز بنتا تھا؟ لبنانی وزیر اعظم نے اپنا استعفیٰ سعودی عرب سے کیوں دیا، کیا وہ ان کا گھر ہے یا وہ وہاں منتقل ہوگئے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ رہنما پر امریکا، سعودی عرب کی مشترکہ پابندی

سعد حریری کا استعفیٰ واپسی تک منظور کرنے سے انکار

ادھر لبنان کے صدر ميشال عون نے وزیر اعظم سعد حریری کا استعفیٰ لبنان واپسی تک منظور کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق استعفیٰ کی منظوری میں تاخیر ان کے جانشین کے لیے مشاورت کے باعث کی گئی۔

صدارتی محل کے ذرائع کا کہنا تھا کہ لبنانی صدر نے، جو حزب اللہ کے سیاسی اتحادی بھی ہیں، وزیر اعظم کے استعفے کو منظور یا مسترد کرنے کے لیے ان کی واپسی تک انتظار کرنے کا کہا ہے۔

یاد رہے کہ سعد حریری جمعہ کو سعودی عرب گئے تھے اور ہفتہ کو انہوں نے ایک تقریر میں اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا تھا جو لبنان کی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی حیران کن تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کو قتل کرنے کی سازش کی جارہی ہے جبکہ انہوں نے علاقائی سطح پر ایران اور اس کے لبنانی اتحادی حزب اللہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

تاہم اس حوالے سے لبنان کے آرمی چیف نے اتوار کو ایک پیغام میں کہا کہ سعد حریری کو قتل کرنے کی سازش کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ملے۔

سعودی اخبار ’الشرق الأوسط‘ نے سعد حریری کے قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر فی الوقت لبنان سے باہر ہی رہیں گے۔

اخبار نے مزید کہا کہ غیر ملکی ایجنسیوں نے سعد حریری کو ان کے قتل کے خلاف بنائے گئے منصوبے کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں