سابق صوبائی وزیر ضیاء اللہ آفریدی نے الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی جانب سے دائر ریفرنس پر اپنا جواب جمع کرادیا۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں کمیشن کے فل بینچ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے ضیاءاللہ آفریدی کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں ضیاء اللہ آفریدی کے وکیل لطیف کھوسہ نے الیکشن کمیشن میں اپنے موکل کا جواب جمع کرایا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ جواب کافی عرصے بعد جمع کرایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ضیاء اللہ آفریدی کی پارٹی رکنیت معطل

لطیف کھوسہ نے جواب جمع کرانے کی تاخیر کے بارے میں بتایا کہ کچھ دستاویزات کی عدم دستیابی کی وجہ سے جواب داخل کرانے میں تاخیر ہوئی۔

چیف الیکشن کمشنر نے اس ریفرنس پر دلائل سننے کے لیے سماعت 23 نومبر تک ملتوی کردی۔

ضیاء اللہ آفریدی نے اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے توسط سے جو جواب داخل کیا اس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ وہ پی ٹی آئی سے مستعفی ہوئے ہیں اور کسی دوسری سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عوامی مسائل اور وزیرِاعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی حکومت کی کرپشن پر تنقید کی جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے غصے میں آکر پارٹی سے نکال دیا، لیکن کبھی بھی عمران خان پر براہِ راست تنقید نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی ریفرنس: ضیاء اللہ آفریدی کو جواب جمع کرانے کی مہلت مل گئی

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے ہمیشہ خود غلطیاں کیں اور ہر بار یوٹرن لینا پڑا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف کے سربراہ نے لندن میئر کے انتخابات میں یہودی امیدوار کی حمایت کی تھی۔

اپنی درخواست میں ضیاء اللہ آفریدی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے عائشہ گلالئی، سیتا وائیٹ اور دیگر اسکینڈلز سے تحریک انصاف پر داغ لگا۔

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے قومی امور پر آصف علی زرداری سمیت تمام سیاسی رہنماوں سے ملاقاتیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر ضمانت پر رہا

ضیاء اللہ آفریدی نے الیکشن کمیشن سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے دائر ریفرنس مسترد کرنے کی استدعا کر دی۔

خیال رہے کہ ضیاء اللہ آفریدی 2013 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر خیبر پختونخوا کے حلقے پی کے 1 سے کامیاب ہوئے تھے، جس کے بعد انہیں صوبائی وزیر برائے معدنیات مقرر کیا گیا۔

تاہم خیبر پختونخوا کے احتساب کمیشن نے جولائی 2015 میں صوبائی محکمہ معدنیات میں کرپشن کے متعدد الزامات اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر انہیں گرفتار کرلیا جس کے بعد تحریک انصاف نے ضیاء اللہ آفریدی کی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی۔

ضیااللہ آفریدی نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا جبکہ اپنی رہائی کے لیے انہوں نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی جس کے بعد عدالت نے انہیں اکتوبر 2016 میں انہیں ضمانت پر جیل سے رہا کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے سابق وزیر ضیااللہ آفریدی پیپلز پارٹی میں شامل

صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ کابینہ سے ہٹائے جانے کے باوجود ضیاء اللہ آفریدی بطور رکن صوبائی اسمبلی اپنی نشست برقرار رکھ سکتے ہیں۔

دوسری جانب رواں برس 28 اگست کو ضیاء اللہ آفریدی نے زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے باضابطہ طور پر تحریک انصاف چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا تھا۔

گزشتہ ماہ 27 ستمبر کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ضیاء اللہ آفریدی کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی جسے ای سی پی نے منظور کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن قائم کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں