حیدر آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کے بعد داعش کے دہشت گرد اور لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے کے مرکزی ملزم نادر جاکھرانی کا 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ دے دیا۔

خیال رہے کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے سیہون میں شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے کے کیس کو فوجی عدالت میں چلائے جانے کی تجویز دی گئی تھی۔

ڈپٹی انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی نادر جاکھرانی کے خلاف 16 نومبر کو حراست میں لیے جانے کے بعد سے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیہون دھماکے کے کیس کو فوجی عدالت میں چلانے کی تجویز دی جا چکی ہے جبکہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی اور سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس وزارت داخلہ سے معاملے کی منظوری حاصل کریں گے۔

مزید پڑھیں: درگاہ لعل شہباز قلندرمیں خود کش حملے کا مرکزی ملزم گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ کیس کی نوعیت کا اندازہ لگانے کے بعد اسے فوجی عدالتوں میں بھیجا جاتا ہے جس میں کیس میں کسی دہشت گرد تنظیم کی شمولیت اور ہائی پروفائل ہونا لازمی ہے جس سے یہ خطرہ رہتا ہے کہ عام عدالتوں میں اس کے ٹرائل میں تاخیر ہوگی اور ان کے یہاں ٹرائل کیے جانے پر سنگین خطرات بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔

عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ 16 فروری 2017 کو ہونے والا سیہون دھماکے کا کیس فوجی عدالت کی تمام ضروریات پر پورا اترتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی جانب سے کارروائی کو مکمل کرنے کے بعد اسے وزارت داخلہ کو بھیجا جائے گا جہاں اس پر مزید جانچ پڑتال کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق کراچی اور حیدر آباد کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے تفتیشی افسران نے اس کیس میں دیگر ملزمان کو بھی پکڑنے کی تیاری کرلی ہے جن میں افغانستان بھاگنے والے ایک اور مرکزی ملزم فاروق بنگلزئی جبکہ دیگر میں اعجاز بنگلزئی، سیف اللہ، عمران اور تنویر شامل ہیں۔

عامر فاروقی نے بتایا کہ بلوچستان کے ہم منصب سے مسلسل رابطہ کیا جارہا ہے اور بنگلزئی کو پکڑنے کے لیے ڈیرہ مراد جمالی میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیہون دھماکا: ’ناکارہ سی سی ٹی وی کیمروں سے ہی اہم شواہد ملے‘

ان کا کہنا تھا کہ تمام مقامی ٹھکانوں، جہاں دہشت گرد ہوسکتے تھے چھاپے مارے جا چکے ہیں، تاہم وہ اب وہاں موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ نادر جاکھرانی کی خبر سامنے آتے ہی گروہ نے حکام اور کاروباری حضرات کو اغوا کرنا شروع کردیا ہے تاکہ ایسے مزید آپریشنز کے لیے پیسہ اکھٹا کر سکیں۔

سی ٹی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ نادر جاکھرانی نے انہیں ایسی جگہ لے گیا تھا جہاں وہ برار بروہی (خودکش حملہ آور) کے ساتھ قیام پذیر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ تنویر، عمران اور مصطفیٰ مزاری عرف ڈاکٹر نے انہیں خودکش حملے کے لیے جیکٹس فراہم کی تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نادر جاکھرانی نے انہیں بتایا تھا کہ وہ اور سیف اللہ، برار بروہی کو شہباز قلندر کے مزار کے داخلی دروازے پر چھوڑ کر سیہون کے مشہور مقام جہاز چوک پر آگئے تھے۔

ذرائع کے مطابق نادر جاکھرانی کو کشمور کے علاقے سے کافی پہلے حراست میں لیا جاچکا تھا تاہم اس کے ذرائع کی تصدیق کرنے کے بعد 16 نومبر کو اسے منظر عام پر لایا گیا تھا۔

انہیں جامشورو میں 23 نومبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں 5 گواہان سے شناخت کروائے جانے کے بعد کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں 25 نومبر کو پیش کیا گیا جہاں ملزم نے کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 164 کے تحت اقبال جرم کرتے ہوئے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔


یہ خبر 28 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں