مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ دھرنا مظاہرین اور حکومت کے درمیان جو معاہدہ ہوا ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، معاہدے میں دستخط سے لوگوں کو پتہ چل چکا ہے کہ معاہدہ کس نے لکھا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ ’ملکی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے امن کیلئے اس معاہدے کو کیا گیا، اس طرح کے واقعات کسی بھی حکومت میں کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں تو ہمیں مستقبل کیلئے اس غلطی سے سیکھنا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کم اور معیشت میں بہتری آئی ہے اور اب ساری دنیا پاکستان کی معیشت اور امن کے حوالے سے تعریف کرتی ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے ملک کی ترقی کیلئے کام کیا، انہیں مقبول لیڈر نہ ماننے والا دراصل حقائق سے آشنا نہیں ہونا چاہتا۔‘

مزید پڑھیں: چیف ایگزیکٹو کا حکم ماننے کے بجائے آرمی چیف ثالث بن گئے: جسٹس شوکت صدیقی

ان کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کبھی قانون کے خلاف نہیں گئی بلکہ جو عدالتی فیصلہ آیا اس پر عمل کیا، لیکن (ن) لیگ سسٹم میں تبدیلی لانا چاہتی ہے اور لائے گی۔‘

انہوں نے مسلم لیگ (ن) پر لگنے والے الزامات سے متعلق کہا کہ ’اس ملک میں جب کسی کی کارکردگی پر انگلی نہیں اٹھا پاتے تو غداری اور دشمن سے دوستی کا الزام لگا دیا جاتا ہے۔‘

واضح رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعتوں کا دھرنا گزشتہ 7 نومبر سے جاری تھا، دھرنا ختم کروانے کے عدالتی حکم پر جب انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا، تو مشتعل افراد نے ملک کے دیگر شہروں میں بھی مظاہرے شروع کر دیئے۔

مزید پڑھیں: دھرنا ختم کرانے کیلئے معاہدہ کرنا مجبوری تھا، احسن اقبال

فیض آباد میں 7 گھنٹے طویل آپریشن کے بعد اسے معطل کر دیا گیا جبکہ سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا، لیکن ملک کے دیگر شہروں میں بھی صورتحال کشیدہ ہوگئی اور کئی شہروں میں معمولاتِ زندگی معطل ہوگئے۔

بعدِ ازاں وفاقی حکومت نے ڈی جی پنجاب رینجرز کو نگراں مقرر کردیا جس کے بعد ان کے اور دھرنا مظاہرین کے درمیان مذاکرات ہوئے اور حکومت نے مظاہرین کے مطالبات تسلیم کر لیے اور زاہد حامد نے وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں