واشنگٹن: پاکستان اور امریکا کے حکام کا کہنا ہے دونوں ممالک کے درمیان افغان مسئلے کے حل کے لیے مشترکہ مفادات کی تلاش جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب ہم الزامات کے مرحلے سے باہر آگئے ہیں اور ہمارا مقصد سفارتی عمل سے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔

حکام نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ملاقات کا سلسلہ جیمز میٹس کے اسلام آباد کے دورے سے قبل ہی شروع ہو چکا تھا جس کی وجہ سے تعلقات میں بہتری کی امید کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: ’نئی امریکی پالیسی پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے نہیں‘

پاکستانی سفیر اعزاز احمد نے واشنگٹن میں پاکستانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ جیمز میٹس کی پاکستان آمد نے دو طرفہ تعلقات پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔

خیال رہے کہ پینٹاگون کے ترجمان ڈانا وائٹ نے گزشتہ ہفتے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جیمز میٹس پاکستان میں مشترکہ مفادات کی تلاش میں گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان، امریکا اور خطے کے دیگر ممالک کے مفاد میں ہے کہ ہم افغانستان میں نئی سیاسی مصالحت چاہتے ہیں اور اس کے لیے ہم پاکستان کے ساتھ مل کر مشترکہ حکمت عملی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کانگریس نے پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر دینے کی منظوری دے دی

امریکی میڈیا میں چلنے والی رپورٹس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ جیمز میٹس کے دورے کے دوران امریکا نے پاکستان پر الزامات لگانے سے گریز کیا جبکہ رپورٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے بھی امریکا پر الزامات لگانے سے گریز کیا گیا۔

یاد رہے کہ امریکا پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں دینے کے الزامات لگاتا رہا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے امریکا کی افغانستان میں اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

واشنگٹن میں سفارتی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی 21 اگست کی نئی افغان حکمت عملی کے اعلان کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان یہ رابطے انتہائی اہم ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ تعلقات میں وسعت چاہتے ہیں، امریکا

واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحت کے عمل میں پاکستان کے تعاون کے ساتھ ساتھ یہ بات سامنے آئی تھی کہ افغان تنازع کا فوجی حل موجود نہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر کے اعلان کے فوری بعد امریکی میڈیا میں بتایا گیا تھا کہ امریکی انتظامیہ پاکستان کو دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والا ملک کا اعلان کرنے کی پیشکش پر غور کر رہی ہے۔

تاہم امریکی سیکریٹری جیمز میٹس نے اپنے دورے کے دوران اس قسم کے خدشات کا اظہار کرنے سے گریز کیا تھا۔


یہ خبر 11 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں