شمالی وزیرستان کے پہاڑی سلسلے میں دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان ایجنسی میں پہاڑی سلسلے میں گھات لگائے دہشت گردوں نے پاک فوج کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سیکنڈ لیفٹننٹ عبد المعید اور سپاہی بشارت شہید ہوگئے۔

شہید ہونے والے 21 سالہ لیفٹننٹ عبد المعید کا تعلق ویہاڑی کے علاقے بھورے والا سے بتایا گیا جو حال ہی میں پی ایم اے کاکول ملٹری اکیڈمی سے پاس آؤٹ ہوکر پاک فوج میں شامل ہوئے تھے۔

دوسری جانب 21 سالہ سپاہی بشارت کا تعلق گلگت کے علاقے دینور سے بتایا گیا، جنہوں نے تین سال قبل پاک فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شمالی وزیرستان میں ہونے والی شہادتوں پر قوم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آزادی مفت میں نہیں ملتی، اس کے لیے قوم کے بیٹوں کو قربانی دینی پڑتی ہے۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں آرمی چیف کے حوالے سے کہا کہ 'میں اپنے شہداء کو سلام پیش کرتا ہوں۔'

وزیر دفاع خرم دستگیر نے بھی پاک فوج کے جوانوں پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

وزیردفاع نے شہداء کے لواحقین سےاظہار تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز دہشتگردوں کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیاں بہادر نوجوانوں کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتیں جبکہ پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کیساتھ کھڑی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 13 نومبر کو وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) کی ایجنسی باجوڑ میں پاک افغان سرحد کے قریب قائم چیک پوسٹ پر دہشت گروں کے حملے میں 2 فوجی جوان شہید جبکہ 4 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: باجوڑ ایجنسی: سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ، 2 اہلکار شہید

اس حملے کے بعد آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آج مزید 2 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پاکستان سرحد پار افغانستان میں سیکیورٹی خلا کی قیمت چکا رہا ہے، پاکستان نے اپنی جانب سے دہشت گردی کے خلاف بہت کچھ کیا اور علاقوں کو خالی کیا۔‘

اس سے قبل 9 نومبر کو افغان سرحدی علاقے سے دہشت گردوں کی فاٹا میں خیبر ایجنسی کی وادی راجگال میں فائرنگ سے ایک فوجی جوان سپاہی محمد الیاس شہید ہوگیا تھا تاہم پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کو بروقت اور بھرپور جواب دیا گیا جس میں 5 دہشت گرد ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی یاد رہے کہ رواں برس 15 جون کو پاک فوج نے خیبرایجنسی کے تمام علاقوں میں دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے آپریشن خیبر 4 کا آغاز کیا تھا۔

علاوہ ازیں سرحد پار سے آنے والے شدت پسندوں کو روکنے کے لیے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام بھی کیا گیا۔

مزید پڑھیں: وادی راجگال: سرحد پار سے دہشت گردوں کا حملہ، فوجی جوان شہید

یاد رہے کہ فاٹا کی شمالی وزیرستان، خیبر ایجنسی اور اورکزئی ایجنسی سمیت 7 ایجنسیز کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ ماہ باڑ کی تنصیب پر جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے نصب ہوجانے کے بعد دہشت گردوں کی نقل و حرکت ختم ہوجائے گی اور پہاڑی مقامات پر چیک پوسٹس بنانے سے دہشت گردوں پر کڑی نظر رکھی جاسکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد کو جدا کرتی نئی باڑ

حال ہی میں افغانستان میں تعینات پاکستانی سفارت خانے کے رکن کو نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے شہید کردیا تھا تاہم بعد ازاں افغان صدر نے پاکستانی شہری کے قتل کی تحقیقات کرنے اور ملزموں کو قرار واقعی سزا دینے کی یقین دہانی کروائی۔

قبل ازیں رواں برس متعدد بار افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کیے جاتے رہے، جن میں کئی فوجی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا تاہم ہر بار پاک فوج نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوابی کارروائی میں دشمن کو خاموش ہونے پر مجبور کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں