پاک-افغان سرحد کو جدا کرتی نئی باڑ

19 اکتوبر 2017

پاک فوج کا کہنا ہے پاک-افغان سرحد پر لگنے والی نئی باڑ سے دہشت گردوں کے حملوں کو روکنے اور چیک پوسٹ کی حفاظت میں مددملے گی۔

پاکستان کے جنوبی وزیرستان ریجن کے کمانڈر میجر جنرل نعمان زکریا نے سرحد کے دورے میں صحافیوں کو بتایا کہ باڑ لگانے سے اور سرویلنس ٹیکنالوجی کی تنصیب سے سرحد کے دونوں اطراف دہشت گردی میں کمی ہوگی۔

پاکستان نے باڑ لگانے کا عمل رواں سال کے آغاز میں شروع کیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں پاکستان پر بے بنیاد الزام عائد کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کی موجودگی پر صرف نظر کیے ہوئے ہے اور انھی دہشت گردوں کی جانب سے افغانستان میں حملے کیے جارہے ہیں جبکہ پاکستان اس طرح الزامات مسترد کر چکا ہے۔

دوسری جانب افغانستان کی جانب سے بھی امریکی صدر جیسے ہی الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں لیکن سرحد پر باڑ لگانے پر اعتراض بھی کیا جاتا رہا ہے۔

پاکستان کی جانب سے سرحد بھی باڑ لگانے کے عمل پر کابل حکومت نے شدید غصے کا اظہار کیا تھا کیونکہ افغانستان ڈریونڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد کے طور پر ماننے کو تیار نہیں ہے۔

پاک فوج کی جانب سے سرحد پر دہشت گردوں کے خلاف سخت نظر رکھی جاتی ہے—فوٹو:اے ایف پی
پاک فوج کی جانب سے سرحد پر دہشت گردوں کے خلاف سخت نظر رکھی جاتی ہے—فوٹو:اے ایف پی
پاک فوج کے مطابق سرحد پر لگنے والی باڑ کے نتیجے میں مستقبل میں دہشت گردوں کو روکنے میں مدد ملے گی—فوٹو:اے ایف پی
پاک فوج کے مطابق سرحد پر لگنے والی باڑ کے نتیجے میں مستقبل میں دہشت گردوں کو روکنے میں مدد ملے گی—فوٹو:اے ایف پی
باڑلگانے سےسرحد کے دونوں اطراف دہشت گردی مٰں کمی آئے گی—فوٹو:اے ایف پی
باڑلگانے سےسرحد کے دونوں اطراف دہشت گردی مٰں کمی آئے گی—فوٹو:اے ایف پی
پاک-افغان سرحد پر باڑ کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی بھی نصب کی گئی ہے—فوٹو:اے ایف پی
پاک-افغان سرحد پر باڑ کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی بھی نصب کی گئی ہے—فوٹو:اے ایف پی
سرحد پر پاک فوج کے ہیلی کاپٹر نگرانی کررہے ہوتے ہیں—فوٹو:اے ایف پی
سرحد پر پاک فوج کے ہیلی کاپٹر نگرانی کررہے ہوتے ہیں—فوٹو:اے ایف پی
پاک فوج کو سرحد پر دہشت گردوں کے حملوں کا بھی سامنا رہتا ہے—فوٹو:اے ایف پی
پاک فوج کو سرحد پر دہشت گردوں کے حملوں کا بھی سامنا رہتا ہے—فوٹو:اے ایف پی
سرحد پر باڑ لگائے جانے کے باوجود فوجی اہلکار اپنے فرائض میں کوتاہی  نہیں برتتے—فوٹو:اے ایف پی
سرحد پر باڑ لگائے جانے کے باوجود فوجی اہلکار اپنے فرائض میں کوتاہی نہیں برتتے—فوٹو:اے ایف پی
افغان حکومت ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد نہیں مانتا—فوٹو:اے ایف پی
افغان حکومت ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد نہیں مانتا—فوٹو:اے ایف پی
پاک فوج کے نوجوان سرحد کی حفاظت کے لیے چوکس ہیں—فوٹو:اے ایف پی
پاک فوج کے نوجوان سرحد کی حفاظت کے لیے چوکس ہیں—فوٹو:اے ایف پی
سرحد پر لگنے باڑ پر کابل حکومت نے شدید غصے کا اظہار کیا تھا—فوٹو:اے ایف پی
سرحد پر لگنے باڑ پر کابل حکومت نے شدید غصے کا اظہار کیا تھا—فوٹو:اے ایف پی
افغان حکومت کی جانب سے ماضی میں پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں—فوٹو:اے ایف پی
افغان حکومت کی جانب سے ماضی میں پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں—فوٹو:اے ایف پی
پاک فوج کا موقف ہے کہ سرحد پر باڑ لگانے سے دہشت گردوں کی نقل و حمل کو روکا جائے گا—فوٹو:اےایف پی
پاک فوج کا موقف ہے کہ سرحد پر باڑ لگانے سے دہشت گردوں کی نقل و حمل کو روکا جائے گا—فوٹو:اےایف پی