پشاور: خیبر پختونخوا احتساب کمیشن (کے پی ای سی) نے سابق رکن قومی اسمبلی سردار مشتاق اور 14 دیگر مشتبہ افراد کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ منصوبے کے لیے غیر معمولی شرح پر زمین کے حصول میں 13 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

کے پی ای سی نے الزام لگایا کہ مشتبہ افراد نے لیبر کمپلیس ہری پور کے حصول کے دوران بدعنوانی کی۔

واضح رہے کہ مشتبہ افراد میں ڈبلیو ڈبلیو بی کے چیئرمین طارق ایوان، سابق ضلعی افسر ریونیو لطیف الرحمٰن، سابق تحصیل دار حیدر زمان، سابق پٹواری امجد شہزاد اور دیگر جاگیردار شامل ہیں۔

ریفرنس میں کے پی ای سی نے الزام لگایا کہ مشتبہ افراد کے ایک دوسرے سے قریبی تعلقات ہیں اور حکام نے ان کو بد عنوانی کے ذریعے فائدہ حاصل کرنے کی اجازت دی تھی، جسے قانون کی طاقت سے روکا جاسکتا تھا۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا کے ایک ہزار اسکول بند کرنے کا فیصلہ

کمشین نے الزام لگایا کہ ان کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کو پتا چلا تھا کہ محکمہ ریونیو اور ڈبلیو ڈبلیو بی کے سرکاری دفتر کے اہلکاروں نے نجی زمین کے مالکان کی ملگ بھگت سے مبینہ طور پر غبن کیا اور کم قیمت کی زمین کو غلط طریقے کار سے اعلیٰ قسم کی زمین میں تبدیل کردیا گیا، جس کے باعث سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری دفتر کے اہلکار زمین کے مالکات کی ملی بھگت سے زمین کی غیر قانونی قیمت لگانے کے جرم میں ملوث پائے گئے تھے، جنہوں نے غیر قانونی طریقے سے حاصل زمین کی قیمت میں اضافہ کرکے نجی زمین مالکان ( شریک ملزم) کو فائدہ پہنچایا تھا۔

کمیشن نے دعویٰ کیا کہ اس سے قبل قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے اس کیس پر تحقیقات کی گئی تھی لیکن مشتبہ افراد کی سازشوں کے باعث مطلوبہ ثبوت حاصل نہ ہوسکے اور نتیجے میں نیب کو اس معاملے کو بند کرنا پڑا۔

تاہم کمیشن نے مطلوبہ ثبوتوں کے بعد ریفرنس مرتب کیا گیا اور اسے احتساب عدالت کے جج عبدالغفور قریشی کے پاس جمع کرا دیا۔
خیال رہے کہ رکن اسمبلی سردار ایاز کو کے پی ای سی کی جانب سے 30 ستمبر 2016 کو گرفتار کیا گیا تھا، جو 5 اکتوبر 2016 کو پشاور ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہا ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کے ڈی جی احتساب کمیشن مستعفی

یاد رہے کہ 2008 کے انتخابات میں ہری پور سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، تاہم بعد میں انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن دوبارہ پھر مسلم لیگ (ن) میں آگئے تھے۔

اس حوالے سے سردار مشتاق نے دعویٰ کیا کہ وہ کوٹ نجیب اللہ کے علاقے کے معزز زمیندار تھے اور 2008 میں نیب نے ان کے خلاف ڈبلیو ڈبلیو بی کو غیر معمولی شرح پر اپنی زمین فروخت کرنے پر تحقیقات کی تھی لیکن الزام ثابت نہ ہونے پر انہیں بند کرادیا گیا تھا۔


یہ خبر 14 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں