اسلام آباد: سینیٹ میں قائد ایوان اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما راجہ ظفرالحق کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے کہا کہ حکومت جو کہے گی اس پر من و عن عمل کریں گے۔

سینیٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی بریفنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے راجہ طفر الحق کا کہنا تھا کہ ’مختلف معاملات پر آرمی چیف کی وضاحت سے مطمئن ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ حکومت جو کہے گی، اس پر من و عن عمل کریں گے۔‘

لیگی سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ آرمی چیف نے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کے دھرنے میں فوج کے کردار کی تردید کر دی۔

انہوں نے کہا کہ ’بریفنگ کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ نے پوچھا کہ دھرنے میں کھانا کہاں سے آتا تھا، کیمرے کیسے ٹوٹے، جس پر آرمی چیف نے کہا کہ فوج کا کردار ثابت ہوجائے تو مستعفی ہو جاؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح کر دیا کہ پارلیمنٹ بالادست ہے، فوج پارلیمنٹ کے ماتحت ہے، پالیسی آپ بنائیں ہم جواب دیں گے۔‘

نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ ’آرمی چیف نے کہا کہ ملک میں صدارتی نظام نہیں چل سکتا، جبکہ صدارتی نظام سے ملک کمزور ہوتا ہے۔‘

وفاقی وزیر سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ ’آرمی چیف نے کھل کر کہا کہ حکومت کرنا ہمارا کام نہیں، جبکہ اگر ماضی میں بھی ایسا ہوا تو غلط تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے سینیٹرز کے تندو تیز سوالات کے تسلی سے جوابات دیئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ ’ہول کمیٹی اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ اب ڈو مور کی باری امریکا کی ہے۔‘

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا کہ ’آرمی چیف کے ایوان میں آنے سے شکوک و شبہات میں کمی آئی، جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان اب بیرونی لڑائیوں کو ملک کے اندر نہیں آنے دے گا۔‘

واضح رہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل جاوید قمر باجوہ نے ملک کی سیکیورٹی صورتحال اور خطے کے حوالے سے پاکستان کو درپیش مسائل پر سینیٹ کے مکمل ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز کو 4 گھنٹے طویل بریفنگ دی تھی۔

آرمی چیف نے کمیٹی کو فیض آباد دھرنے، اسلامی فوجی اتحاد اور پاکستان میں بھارت کی مداخلت سمیت مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ خطے کی جیو اسٹریٹجک صورتحال پر گہری نظر ہے، افغانستان میں ہونے والی تبدیلیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔

فوجی حکام کی جانب سے سینیٹرز کو ان کیمرہ بریفنگ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سینیٹ میں آرمی چیف کی بریفنگ ان کیمرہ تھی، جس میں ڈی جی ملٹری آپریشن نے قومی سلامتی پر بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس ان کیمرہ تھا جس کی تفصیلات اس طرح نہیں بتائی جاسکتی، تفصیلی بریفنگ آئندہ 3 سے 4 روز میں دی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں