لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان میں پہلی مرتبہ بچوں سے متعلق کیسز کو سننے کے لیے خصوصی عدالت قائم کردی گئی۔

خصوصی عدالت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس عدالت کے قیام کا مقصد بچوں کی معصومیت کو عدالتوں میں چلنے والی مقدمہ سازی کے منفی اثرات سے بچانا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالتوں میں اپنے مستقبل کے معماروں کی زندگی خراب نہیں کرسکتے۔

مزید پڑھیں: لاہور: عدالت نے نو ماہ کے بچے کا مقدمہ خارج کردیا

انہوں نے بتایا کہ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات نے علیحدہ انتظار گاہ بھی قائم کی ہے جہاں ٹرائل کا سامنا کرنے والے بچوں کی کونسلنگ کی جائے گی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ لاہور میں جلد بزرگ شہریوں کے لیے بھی علیحدہ عدالت قائم کی جائے گی جبکہ اس سے قبل خواتین کے لیے بھی خصوصی عدالت قائم کی جا چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے منصوبے کو دیگر اضلاع تک بھی بڑھایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: 4 سالہ بچے پر جوا اور کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ

انہوں نے مقامی و بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تعاون سے اس عدالت کا قیام ممکن ہوسکا جس میں شروعاتی طور پر بچوں سے متعلق 80 کیسز کو منتقل کردیا گیا۔

اس تقریب میں سینئر جج جسٹس محمد یاور علی، جسٹس فرخ عرفان خان، جسٹس عالیہ نیلم، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عابد قریشی اور بار کے نمائندے بھی موجود تھے۔


یہ خبر 20 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں