لاہور: وفاقی وزیر ریلوے اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آرمی چیف نے ہر فورم پر جمہوریت کی دوٹوک حمایت کی اور تمام تحفظات کا بھرپور جواب دیا۔

صوبائی دارالحکومت میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ختم نبوت پر استعفیٰ دینے والے تمام افراد کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا تاہم ختم نبوت پر سیاست کرنے والے افراد عاشقان رسول کے درمیان تفریق سے گریز کریں ورنہ اس کے انتہائی سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے انہوں ڈاکٹر طاہر القادری سے درخواست کی کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کے بعد انہیں دھرنے یا کنٹینر کا راستہ اختیار کرنے کے بجائے انصاف کے لیے عدالت سے رجوع کرنا چاہیے تھا تاکہ سانحہ کے ملزمان کو سزا مل سکے۔

یہ پڑھیں: نیب کا خواجہ سعد رفیق کی ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف تحقیقات کا آغاز

ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے انصاف کا تقاضہ کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی کو وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے نااہل قرار دیا اور جہانگیرترین کو بھی گھر جانا پڑا لہٰذا طاہرالقادری کنٹینر پر چڑھنے کے بجائے انصاف کے لیے عدالت جائیں۔

سعد رفیق نے کہا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کے خلاف فیصلے کی بھی حمایت نہیں کرتے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ماڈل ٹاؤن معاملے پر پی ٹی آئی اور پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کا رویہ افسوس ناک ہے جو طاہر القادری کے کندھوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنی سیاست کا سکہ چمکانے کی کوشش کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ سعد رفیق نے سپریم کورٹ کو تمام محاذوں کا گڑھ قرار دے دیا

وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم ) پاکستان کو دیوار کے ساتھ لگانے کا عمل مایوس کن ہے جس کی مسلم لیگ (ن) کبھی بھی حمایت نہیں کرتی۔

سیاست میں موروثیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے دائرہ کار میں احتسابی عمل لازمی جزو قرار دینے سے موروثی سیاست کا باب بند ہو جائے گا۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کے ساتھ متعدد بار ‘سیاست’ کی جارہی ہے اور اسی وجہ سے آج تک جمہوری ادارے حقیقی مقاصد کے حصول میں ناکام رہے۔

مزید پڑھیں: خلافِ توقع فیصلے کے بعد عدلیہ پر الزامات کی بوچھاڑ نہ کی جائے: چیف جسٹس

ریاستی اداروں کے مابین رسہ کشی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ’ملک دشمن عناصر ہر سطح پر پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں، ان کو منہ توڑ جواب دینے لیے ایک دوسرے کے لیے برداشت پیدا کی جائے اور ملک کی خدمات میں یکسانیت لائی جائے۔‘

سعد رفیق نے زور دیا کہ مسلم لیگ (ن) عدالیہ سے ٹکراؤ نہیں چاہتی بلکہ نواز شریف کی قیادت میں عدلیہ کے حق میں تحریک چلائی تھی کہ عدلیہ بلاتفریق احستاب کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں