چین، پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے سہ فریقی مذاکرات کے دوران سیکیورٹی تعاون، انسداد دہشت گردی، افغان امن عمل اور تینوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بیجنگ میں ہونے والے اس اجلاس سے قبل پاکستانی اور چینی وفود کی ملاقات بھی ہوئی تھی جس میں سی پیک منصوبے میں ہونے والی پیش رفت سے دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو آگاہ کیا اور سیکیورٹی اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں تمام باہمی امور اور قومی و بین الاقوامی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سہ فریقی وزرائےخارجہ ملاقات کے لیے چینی اقدامات کاخیر مقدم کرتے ہیں اور مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔

خواجہ آصف نے اجلاس کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پائیدارامن کے لیے اس اجلاس میں افغانستان سے تعاون بڑھانے کے لیے راستے تلاش کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں دہشت گردی غیرملکی فوجی مداخلت کے نتائج ہیں، ملیحہ لودھی

ان کا کہنا تھا کہ سہ فریقی وزرائے خارجہ ملاقات کے لیے چینی اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں، چین ہمارے دلوں سے قریب ہے اور ہم چین کے پر امن ہمسائے کے نظریئے سے متفق ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مستقبل کی ترقی اور امن ہم سب کے مفاد میں ہے جبکہ ہماری سرحدیں ملتی ہیں، اس لیے امن ہمارا مشترکہ مشن ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سی پیک، صدر شی جن پنگ کا فلیگ شپ منصوبہ ہے اور سی پیک کی کامیابی سے علاقائی روابط مضبوط ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں پائیدار امن اور ترقی کا خواہاں ہے، ترقی اورخوشحالی کے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے افغانستان میں امن ناگزیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن کی بحالی تک جنگ جاری رہے گی: امریکا

وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے اجلاس کے بعد پاکستان روانگی سے قبل سرکاری خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کی جانب سے سہ فریقی مذاکرات ایک اچھا قدم ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سدابہار دوستی اور شراکت داری قائم ہے اور قریبی تعلقات ہیں جبکہ افغانستان کے ساتھ اچھے ہمسایوں والے تعلقات ہیں۔

سہ فریقی مذاکرات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس طرح کی کوششوں سے پاکستان اور افغانستان کو مزید قریب لانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے چینی کی میزبانی میں ہوئے مذاکرات کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ چینی وزیر خارجہ نے مذاکرات کے دوران کہا ہے کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے پہاڑ، دریا اور سرحدیں مشترکہ ہیں اور ان کے درمیان اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو وسعت دینے سے متعلق امور پر بات چیت کی ہے، اس کے علاوہ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات بھی زیر بحث آئے۔

افغانستان کے خبر رساں ادارے طلوع نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اس اجلاس کے حوالے سے اپنے ٹویٹ میں چینی وزیر خارجہ وانگ یا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چین اور پاکستان مستقبل میں افغانستان کے ساتھ تعاون کے ساتھ ساتھ سی پیک کے ذریعے افغانستان کو چین سے براہ راست جوڑنا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہ فریقی مذاکرات چین کے صدر ژی جن پنگ کے اس منصوبے کاحصہ ہیں جس کامقصد تینوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا اور تعاون کو فروغ دینا ہے۔

اس اجلاس میں پاکستان کی جانب سے خواجہ آصف کے ہمراہ سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی موجود تھیں۔

اجلاس کے اختتام میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان دوسرا سہہ فریقی اجلاس 2018 میں کابل میں ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں