واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کو آگاہ کیا ہے کہ افغان حکومت کو درپیش خطرات کے خاتمے تک امریکی فوج افغانستان میں دہشت گردوں سے جنگ جاری رکھے گی۔

امریکی صدر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ امریکی ملڑی مشن میں افغان فورسز کی عسکری تربیت کا معاملہ ترجیحی بنیادوں پر ہے جبکہ اوباما انتظامیہ کے چھوڑے گئے دیگر امور بھی زیر غور ہیں۔

خط کے متن کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں امریکی مشن کی حکمت عملی واضح ہوتی ہے جس میں افغان فورسز کو دہشت گردوں سے براہِ راست لڑنے کے لیے تیار کرنا ہے۔

یہ پڑھیں: نئی افغان پالیسی: ٹرمپ کا پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینےکاالزام

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کہا گیا کہ افغانستان میں القاعدہ اور داعش کے خلاف افغان فورسز کی جنگی تربیت ضروری ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ امریکا اور اسکے اتحادیوں سمیت افغان حکومت، افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف القاعدہ کو مدد فراہم کرنے والوں کے خلاف اقدامات کرنے باقی ہیں۔

امریکی صدر نے کانگریس کو آگاہ کیا کہ امریکی فورسز دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو دوبارہ سامنے آنے سے روکنے کے لیے افغانستان میں موجود ہیں جو دہشت گردوں کو امریکی فورسز سے مقابلہ کرنے کے لیے فعال بناتی ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ‘رواں برس 21 اگست کو افغانستان سے متعلق نئی حکمت عملی میں طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ کرکے میدان جنگ میں شکست دینا بھی شامل ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی پر دنیا کا ملا جلا ردعمل

ٹرمپ نے قانون سازوں کو اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا کہ ‘امریکا، افغانستان میں طالبان اور دیگر محاذ پر دہشت گروں کے خاتمے تک فعال رہے گا’۔

ٹرمپ کے ترجمان نے افغان جنگ کے تناظر میں مذکورہ پالیسی کو ‘بڑی تبدیلی’ قراردیا تھا۔

واضح رہے کہ اوباما انتظامیہ نے افغانستان میں امریکی فوجی آپریشن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فورسز کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ کافی حد تک اپنے کیمپ تک محدود رہیں اور افغان فورسز کو عسکری تربیت دیں گے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی بھی ناکام ہوجائے گی: وزیراعظم

امریکی صدر کی افغانستان سے معتلق نئی پالیسی کے تحت ناصرف ہزاروں فوجیوں پر مشتمل نئی کمان افغانستان بھیجی جائے گی بلکہ طالبان کے خلاف جنگ کا دائرہ بھی وسیع کیا جائے۔

واضح رہے نومبر 2017 میں امریکا نے طالبان کے زیرِ انتظام علاقوں میں فضائی حملے کرکے 25 مقامات پر ہیروئن کی کاشت تباہ کردی تھیں۔


یہ خبر 16 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں