لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ عدالت کوشش کر رہی ہے کہ پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں اور اس سلسلے میں اگر مخیر حضرات سے بھی رابطہ کرنا پڑا تو کریں گے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی جانب سے زائد فیس وصول کرنے پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران گورنر پنجاب کے صاحبزادے آصف رجوانہ بھی پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا ’میں نے ایڈووکیٹ انجم حمید کو ڈاکٹر فرید کے کہنے پر فون کیا جس پر میں معافی مانگتا ہوں‘۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا آپ خاتون وکیل کو کیس کی پیروی سے روکنا چاہتے تھے جس پر آصف رجوانہ کا کہنا تھا کہ ایڈووکیٹ انجم حمید کے ساتھ ان کے خاندانی روابط ہیں اور وہ ان کی والدہ کے برابر ہیں لہٰذا وہ فون کال کرنے پر معافی مانگتے ہیں۔

مزید پڑھیں: انتظامیہ کو مزید نئے میڈیکل کالجز کی منظوری سے روک دیا گیا

عدالتِ عظمیٰ نے آصف رجوانہ کی زبانی معافی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ’ آپ اپنا تحریری معافی نامہ لکھ کر لائیں پھر اس معاملے کو دیکھیں گے۔‘

دوسری جانب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے معطل وائس چانسلر فیصل آباد یونیورسٹی ڈاکٹر فرید ظفر کی جانب سے عدالت سے غیر مشروط معافی کی استدعا منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس واپس لے لئے۔

خیال رہے کہ 27 دسمبر کو ایڈووکیٹ انجم حمید نے سپریم کورٹ میں دورانِ سماعت شکایت کی تھی کہ گورنر پنجاب کے بیٹے آصف رجوانہ نے انہیں کال کرکے ہراساں کیا جس پر سپریم کورٹ نے آصف رجوانہ کو عدالت میں طلب کر لیا تھا۔

قبلِ ازیں سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ گنجائش ہونی چاہیے کہ پیسے نہ دینے والے طالبِ علموں کو کالجوں میں داخلہ دیا جائے جبکہ چیف سیکرٹری عدالت کو بتائیں کہ کیا ایسا کوئی طریقہ ہے جس سے ایسے طالبِ علموں کی مدد ہو سکے؟

چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت کے پاس فنڈز موجود ہیں، داخلہ فیس نہ دینے والے طالبِ علموں کو میرٹ پر داخلے دلوائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر کے نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں پر پابندی کا حکم

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کوشش کر رہی ہے کہ پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں اور اس سلسلے میں اگر مخیر حضرات سے بھی رابطہ کرنا پڑا تو کریں گے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شریف فیملی کی ملکیت شریف میڈیکل کالج کے مالک کون ہیں ان کو عدالت نے بلایا وہ کیوں نہیں پیش ہوئے جس پر کالج کے پرنسپل نے کہا کہ میڈیکل کالج کے ٹرسٹی نواز شریف ہیں۔

میاں ثاقب نثار نے کالج کے پرنسپل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو عدالت میں طلب کیا جائے جس پر پرنسپل نے کہا کہ انہیں نوٹس نہیں ملا جس کی وجہ سے کل حاضر نہیں ہو سکے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ طالب علموں سے فیس وصولی کا ریکارڈ، ہسپتال کے بینک اکاؤنٹس اور دیگر تمام تفصیلات سے آئندہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

گزشتہ روز (27 دسمبر کو) سماعت میں سپریم کورٹ نے مزید نئے میڈیکل کالجز کی منظوری دینے سے روک دیا جبکہ فاطمہ میموریل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور لاہور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو بھی نئے داخلوں سے بھی روک دیا۔

علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے میڈیکل کالجز سے متعلق ہائی کورٹ کے تمام بینچز اور سیشن عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں