راولپنڈی کی مقامی عدالت نے درجن سے زائد خواتین کو چھریاں مارنے والے دسویں کلاس کے جنونی ملزم کو قتل کے مقدمہ میں جرم ثابت ہونے پر عمر قید اور اقدام قتل کی دفعہ میں دس سال قید کی سزا سنادی۔

خیال رہے کہ نوجوان ملزم فوجی فاؤنڈیشن ہسپتال کی نرس کو چھری مار کر قتل اور اسکی سہیلی سمیت پندرہ خواتین کو چھریاں مار کر زخمی کر چکا ہے۔

راولپنڈی کے ایڈیشنل سیشن جج راجہ قمر سلطان نے تھانہ مورگاہ میں درج قتل اور اقدام قتل کیس کی سماعت کی

سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے ملزم محمد علی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے تمام گواہوں اور ثبوتوں کی روشنی میں ملزم کو قتل کی دفعہ میں عمر قید جبکہ اقدام قتل کی دفعہ میں دس سال قید کی سزا کا حکم سنادیا۔

مزید پڑھیں: ملازمت پیشہ خواتین پر چاقو سےحملہ کرنے والا گرفتار

واضح رہے کہ ملزم پر الزام عائد تھا کہ اس نے خواتین پر چھریوں کے پے درپے وار کیے جس کے نتیجے میں فوجی فاؤنڈیشن اسپتال کی نرس انعم ناز قتل اور اسکی سہیلی ارم شہزادی زخمی ہو گئی تھی

محکمہ انسداد دہشت گردی نے ملزم کو دو سال قبل اس وقت گرفتار کیا تھا جب ملزم گھر سے نان لینے کے لیے تندور پر پہنچا تھا۔

ملزم کے ابتدائی بیان میں اس نے خواتین کو چھریوں کے وار سے زخمی کرنے کا اعتراف بھی کیا تھا۔

ملزم نے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ وہ محبوبہ کی بیوفائی اور سوتیلی ماں کے ظلم کا بدلہ معصوم خواتین سے لیتا رہا ہے اور اس کا ہدف صرف خواتین کو نقصان پہنچانا تھا۔

یہ بھی دیکھیں: راولپنڈی میں چھرا گروپ کی دہشت

ملزم کے مطابق اسے گھر میں ناروا سلوک کا سامنا رہا اور سوتیلی ماں اور پھوپھیوں کے رویے نے اسے جنونی بنا دیا تھا جس کے بعد وہ نفرت کی آگ میں جل رہا تھا۔

ملزم کا کہنا تھا کہ وہ مغرب کے بعد گھرسے نکلتا تھا اور راستے میں اکیلی نظر آنے والی ہرخاتون پر حملہ کرتا۔

یاد رہے کہ ملزم کو 12 اگست 2016 کو پیشہ ور خواتین پر چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے کومبنگ آپریشن کے دوران 4 ساتھیوں سمیت گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: ’چاقو بردار‘ شخص کے حملے میں مزید 4 خواتین زخمی

اس سے قبل بھی پنجاب کے مختلف علاقوں میں خواتین پر چاقو سے حملوں کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔

اکتوبر 2013 میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب کے ضلع ساہیوال میں ایک نوجوان نے ایک مہینے میں کم از کم 25 خواتین کو چاقو کے وار سے زخمی کیا۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ 'زیادہ تر واقعات سورج غروب ہونے کے بعد پیش آئے، لیکن کچھ طالبات پر اسکول سے واپسی پر بھی حملے کیے گئے'۔

یہ بھی پڑھیں: چیچہ وطنی: خواتین پر چاقو سے حملوں کی پچیس وارداتیں

بعد ازاں پنجاب کے شہر ساہیوال میں بھی عوامی مقامات پر 'آزادانہ گھومنے والی' خواتین پر اسی طرح چاقو سے حملہ کرکے انھیں زخمی کیا گیا تھا۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی مقامی سرگرم کارکنوں کا ساہیوال حملوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ حملے خواتین کی آزادی کو مزید محدود کررہے ہیں، جو سماجی اور ثقافتی پابندیوں کے باعث پہلے ہی دباؤ کا شکار ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال سندھ کے شہر کراچی میں بھی اسی طرح کا ایک چاقو بردار شخص نے کئی عورتوں کو تیز دھاری آلے سے وار کرکے زخمی کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں