اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) تک بڑھانے کے تنہا فیصلے پر تنقید کرتےہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا کو صوبہ خیبر پختوانخو میں ضم کرنے کے علاوہ فاٹا اصلاحات پیکج کو مکمل طور پر فوری نافذ کیا جائے۔

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس کی صدرات کرتے ہوئے عمران خان نے دھمکی دی کہ فاٹا کے عوام کو مزید شہری حقوق سے محروم کیا گیا تو پی ٹی آئی ‘جائزمطالبات کے حصول’ کے لیے مزاحمت اور مخالفت کرے گی۔

یہ پڑھیں: حکومت کا فاٹا میں ایف سی آر کو ایک ہفتے میں ختم کرنے کا اعلان

واضح رہے کہ رواں مہینے قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کا بل 2017 اکثریت سے منظور کرلیا گیا تھا۔

وفاقی وزیر قانون انصاف محمود بشیر ورک نے قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کا بل 2017 ایوان میں پیش کیا تھا، جس پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن نعیمہ کشور نے بل میں ترمیم پیش کی جس کو ایوان نے مسترد کر دیا۔

حکومت کی جانب سے پیش کردہ اعلیٰ عدالتوں کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کا بل قومی اسمبلی نے اکثریت سے منظور کیا جبکہ جے یو آئی (ف) نے بل کی مخالفت کی۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا-خیبرپختونخوا انضمام پر جلد تاریخی فیصلے کا امکان

اس موقعے پر اسپیکر ایاز صادق نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے وزیر سیفران، وزارت قانون، حکومت اور اپوزیشن کا کردار قابل تعریف ہھی کی تھی۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا تھا کہ پہلے ہم نے انتخابی اصلاحات کیں، پھر فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) کا خاتمہ کیا اور اب سپریم کورٹ، پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار بھی فاٹا تک بڑھا دیا گیا ہے۔

خورشید شاہ کا مطالبہ تھا کہ فاٹا کے عوام نے بڑی قربانی دی ہے جن کے صلے میں فاٹا کا انضمام کیا جائے، جبکہ اگلے سیشن میں فاٹا انضمام کا بل بھی ایوان میں لایا جائے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بل کی متفقہ منظوری پر قوم کو مبارکباد دی اور اپنے پیغام میں کہا تھا کہ کہ سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار کوفاٹا تک توسیع دینے کا عمل قبائلی علاقوں میں اصلاحات کے سلسلے میں پہلا قدم ہے اور بل کا منظور ہونا فاٹا کے عوام کیلئے ایک تاریخی قدم ہے۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان اور نواز شریف کے کیس کا موازنہ کرنا ناممکن'

دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے پارٹی عہدیداروں اور ورکرز کو ہدایت دی کہ وہ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کی جانب سے 17 جنوری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے تناظر میں ہونے والے احتجاج کا حصہ بننے کے لیے بھرپور تیاریاں کریں۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے فیصلہ کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کیس کو منطقی انجام تک لے کر جائیں گے۔

انہوں نے واضح کیا ‘اگر قومی احتساب بیورو (نیب) کوئی ایکشن نہیں لیتا تو پی ٹی آئی کیس کی پیروی کرے گی’۔


یہ خبر 14 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں