عراق: دوخودکش دھماکوں میں 38 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2018
بغداد میں ہونے والے دھماکوں میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے—فوٹو:اے پی
بغداد میں ہونے والے دھماکوں میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے—فوٹو:اے پی

عراق میں حکومت کی جانب سے دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کے خلاف فتح کے اعلان کے چند ماہ بعد دارالحکومت بغداد میں دو خود کش دھماکوں کے نتیجے میں 38 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔

بغداد میں ہونے والے خونی واقعات کے بعد عراق میں رواں سال مئی میں ہونے والے قومی انتخابات کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

حکومتی عہدیدار کا شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ خود کش حملہ آوروں نے بغداد کے مرکز میں طیران اسکوائر کو نشانہ بنایا جہاں مزدوروں اور عام شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

پولیس اور ہسپتال عہدیداروں کا کہنا تھا کہ واقعے میں 100 سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

تاحال کسی تنظیم نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن اس طرح کے حملوں کے پیچھے داعش کا ہاتھ ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق عراقی فورسز کی جانب سے ملک سے داعش کے مراکز کو ختم ضرور کیا ہے کہ لیکن ان کی جانب سے ماضی میں مزاحمت دیکھی گئی ہے اور ممکنہ طور پر اس طرح کے حملوں سے اس کو جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:عراقی وزیراعظم کا داعش کوشکست دینے کا اعلان

خیال رہے کہ عراق میں رواں سال مئی میں قومی انتخابات ہوں گے اور وزیراعظم حیدرالعبادی داعش کے خاتمے کے بعد انتخابات میں کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر لوگوں کو وہاں سے دور کیا اور امدادی کارروائی شروع کی۔

دھماکے کے ایک زخمی منتہر فلاح کا کہنا تھا کہ 'یہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ مجھے پوری زمیں جھولتے ہوئے محسوس ہوئی جس کے بعد میں بے ہوش ہوگیا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی فورسز دارالحکومت کو محفوظ بنانے میں ناکام ہوگئے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ داعش ختم ہوچکی ہے جبکہ بغداد کو محفوظ بنانے کے لیے کوششیں نہیں کرتے۔

عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر سلیم الجبوری نے ان حملوں کو عوام کے خلاف بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے مذمت کی اور کہا کہ حکومت سیکیورٹی کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔

عراقی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم حیدرالعبادی نے بغداد کے سیکیورٹی امور کے انچارج سے ملاقات کی اور انھیں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے حوالے سے پتہ چلانے کے احکامات دیے۔

یاد رہے کہ جنوری 2017 میں عراقی فوج کے سینئر کمانڈر نے موصل میں داعش کے خلاف جاری آپریشن مکمل ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے مشرقی موصل میں عراقی فوج کی ’فتح‘ کا اعلان کردیا تھا۔

عراقی فورسز کو یہ کامیابی تین مہینے جاری رہنے والے آپریشن کے بعد حاصل ہوئی تھی جبکہ عراقی فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جلد ہی مغربی موصل میں بھی داعش کے خلاف آپریشن شروع کرے گی۔

عراقی فوج نے فروری میں مغربی موصل کے ائرپورٹ کا قبضہ حاصل کرکے داعش کے کنٹرول کو مزید کمزور کردیا تھا۔

بعد ازاں جولائی میں عراق کے وزیراعظم حیدر العابدی نے موصل میں داعش کو شکست دے کر کامیابی حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دسمبر 2017 میں عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے عراقی فورسز کی جانب سے داعش کے خلاف 3 سالہ جنگ کے بعد فتح کی نوید سناتے ہوئے ملک سے دہشت گرد تنظیم داعش کے خاتمے کا اعلان کردیا تھا۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حیدر العبادی نے بغداد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ 'ہماری فورسز کا عراق-شام سرحد پر مکمل کنٹرول ہے'۔

حیدر العبادی کا کہنا تھا کہ 'ہمارا دشمن ہماری تہذیت کو ختم کرنا چاہتا تھا لیکن ہم نے اتحاد اور عزم سے کامیابی حاصل کرلی ہے اور ہم نے بہت ہی کم عرصے میں داعش کو شکست دی ہے'۔

خیال رہے کہ دہشت گردی تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) نے 2014 میں بغداد کے مغربی اور شمالی حصے میں قبضہ کر لیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں