لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکان سے کہا ہے کہ وہ اعلان کے مطابق اپنی اسمبلی کی نشستوں سے مستعفی ہوجائیں۔

جناح ہسپتال کے برن یونٹ کے دورے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتیں اسمبلیوں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تو پھر ان کے ارکان منتخب ایوان میں کیا کر رہے ہیں؟ انہیں استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری بظاہر وزیر اعلیٰ کے استعفے کے لیے احتجاج کرنے والی مختلف جماعتوں کی قیادت کر رہے ہیں لیکن ان کا اصل مقصد میرا استعفیٰ نہیں بلکہ میری حکومت کی جانب سے جاری تیزی سے مکمل ہونے والے عوامی فلاح کے منصوبے ہیں۔

مزید پڑھیں: بہتر ہوتا عمران خان سخت بات نہ کرتے، محمود الرشید

شہباز شریف نے اجلاس میں مقررین کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوامی منصوبوں سے اس کا جواب دیں گے اور ساتھ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو چیلنج کیا کہ وہ اگلا الیکشن ان کے خلاف لڑ کر دیکھ لیں۔

انہوں احتجاج کو سیاسی ڈرامہ قرار دیتے ہوئے اس کا حصہ نہ بننے پر پنجاب کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف دونوں جماعتوں کی قیادت ان صوبوں میں عوام کا سامنا کرنے کے قابل نہیں جہاں ان کی حکومت ہے کیونکہ انہوں نے گزشتہ چار سال میں عوام کی کوئی خدمت نہیں کی۔

وزیر پنجاب نے کہا کہ اب یہ رہنما کیا کریں گے جبکہ انتخابات صرف پانچ ماہ کی دوری پر ہیں۔

انہوں نے ماڈل ٹاؤن اور قصور متاثرین کے لیے انصاف کے حصول کو بنیاد بنا کر احتجاج کرنے والی اپوزیشن جماعتوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جب پشاور میں ڈینگی پھیلا تو میری حکومت نے خیبر پختونخوا میں دھرنے کی سیاست کرنے کے بجائے مدد کے لیے ہاتھ بڑھایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مسائل سے دوچار عوام کی خدمات کرنے کے بجائے شمالی علاقہ جات کے پہاڑوں میں پناہ لے لی۔

یہ بھی پڑھیں: ’پارلیمنٹ کو گالی دینے کا حق کسی کو حاصل نہیں‘

آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں مبینہ کرپشن پر نیب کی جانب سے جاری سمن پر شہباز شریف نے احتساب کے تمام اداروں کو چیلنج کیا کہ وہ ان کے خلاف 1997 سے اب تک ایک پائی کی بھی کرپشن ثابت کر کے دکھائیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زینب قتل کیس میں پیشرفت ہوئی ہے اور جلد ہی قصور سانحے پر قومی کو اعتماد میں لیا جائے گا۔


یہ رپورٹ 19 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں