اسلام آباد: پاکستان کی فوجی عدالت کی جانب سے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت پانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اب جاسوسی کے علاوہ دہشت گردی اور تخریب کاری کے الزامات پر بھی ٹرائل کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے حکام نے ڈان کو بتایا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کیس میں کئی مرتبہ معلومات حاصل کرنے کے لیے 13 بھارتی حکام سے رابطہ کیا گیا، یہاں تک کہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں جمع کرائے گئے جواب میں بھی اس کا ذکر کیا لیکن نئی دہلی کی جانب سے ضدی رویہ اختیار کیا گیا۔

حکام نے بتایا یہ کلبھوشن یادیو کے خلاف مختلف کیسز ہیں، جس میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے کیس بھی شامل ہیں جبکہ جاسوسی کے کیس کے فیصلے کے علاوہ باقی کیسز جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی جریدے کا کلبھوشن یادیو کے حاضر نیوی افسر ہونے کا اعتراف

خیال رہے کہ کلبھوشن یادیو کو پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا تھا جبکہ گزشتہ برس اپریل میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کی سیکشن 59 اور 1923 کے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے سیکشن 3 کے تحت جاسوسی کا مجرم ثابت ہونے پر بھارتی جاسوس کو سزائے موت سنائی تھی۔

بعد ازاں اس فیصلے کے خلاف اپیل کو ملٹری اپیلیٹ نے مسترد کردیا تھا جبکہ ان کی رحم کی اپیل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے سامنے زیر التوا ہے۔

کلبھوشن یادیو کے معاملے پر 13 بھارتی حکام سے رابطے کے حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بارے میں بھارت کو کئی مرتبہ درخواستیں دی گئیں تھیں۔

دوسری جانب نئی دہلی میں موجود ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی حکام کلبھوشن یادیو کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیول اور سابق ’را‘ سربراہ تک رسائی چاہتے تھے، اس کے علاوہ پاکستان انٹیلی جنس آپریٹو، بینکرز اور پاسپورٹ حکام تک رسائی چاہتا تھا۔

پاکستانی ذرائع نے ان 13 بھارتی حکام کے نام ظاہر نہیں کیے جس سے حکومت سوال کرنا چاہتے تھی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کلبھوشن یادیو کے ہینڈلرز تک پہنچنا چاہتے ہیں‘۔

اس کے علاوہ پاکستان کلبھوشن کی نیوی سروسز کی فائل اور بھارتی دعوے کے مطابق اگر وہ ریٹائرڈ افسر تھا تو اس کی پینشن کی ادائیگی کا بینک ریکارڈ اور اسے مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ جاری کرنے کے بارے میں معلومات مانگی تھیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام یہ جاننا چاہتے ہیں کہ مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ کیسے جاری ہوا اور آیا یہ اصلی تھا یا جعلی اور’ اگر یہ پاسپورٹ جعلی تھا تو وہ کس طرح ممبئی اور دہلی کے ہوائی اڈوں سے 18 مرتبہ باہر نکلا‘۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی ممبئی، پونے اور مہاراسٹر کے دیگر حصوں میں مبارک پٹیل کے نام پر حاصل کی گئی جائیداد کی بھی تفصیلات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی

یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی سے انکار پر بھارتی درخواست کی سماعت کررہا ہے اور اس مقدمے میں بھارت کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب پر پاکستان نے بھی جواب جمع کرادیا تھا۔

تاہم اس معاملے پر ابھی زبانی دلائل کا آغاز نہیں ہوا اور عدالت نے مزید تحریری درخواست کے لیے بھارت کو 17 اپریل 2018 تک کا وقت دیا ہے جبکہ اسکے جواب میں پاکستان کو 17 جولائی تک کا وقت دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس مئی میں عالمی عدالت انصاف نے عارضی اقدامات کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو کلبھوشن یادیو کو اس وقت تک سزائے موت دینے سے روک دیا تھا جب تک اس کیس کا فیصلہ نہیں آجاتا۔


یہ خبر 06 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں