متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان میں سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کے نامزد کیے جانے کے تنازع پر رابطہ کمیٹی کے اراکین کی فاروق ستار سے ملاقات کے بعد سربراہ ایم کیو ایم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'یہ معاملہ بھائیوں کا ہے اور بھائیوں کے درمیان ہی حل ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ سب بھائیوں نے مل کر فیصلہ کرنا ہے اور راستہ نکالنا ہے اور کوئی ایسی بات نہیں کرنی جس سے ہم اپنی ہی نظروں میں شرمندہ ہوں۔

کارکنوں کا اجلاس ملتوی کرتے ہوئے انہیں نعرے بازی سے گریز کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ رابطہ کمیٹی نے مجھے یقین دلایا کہ مجھے ہی سربراہ مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کشیدگی کے حق میں کل بھی نہیں تھے اور آج بھی نہیں ہیں جبکہ مسئلہ سینیٹ کے الیکشن کا نہیں ، اس سے زیادہ ہے۔

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ کچھ فیصلوں میں اختیار سربراہ کو ہونا چاہیے جس پر رابطہ کمیٹی کے ساتھیوں نے ان سے اتفاق کیا ہے اور جلد مسئلے کا حل بھی نکل آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھائیوں کا معاملہ ہے، کسی کی غلطی دیکھوں گا تو سخت رویہ اختیار کروں گا۔

اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی نہیں چاہتی کہ پارٹی مزید تقسیم ہو، فاروق ستار پارٹی کے سربراہ ہیں وہ جہاں بلائیں گے وہاں جائیں گے۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان میں میں سینیٹ انتخابات میں ٹکٹوں کے معاملے پر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی میں ناراضگی کے بعد رابطہ کمیٹی کا 3 رکنی وفد فاروق ستار کو منانے ان کی رہائش گاہ پہنچا تھا تاہم ان کے ناکام ہونے کے بعد کمیٹی نے پارٹی سربراہ کے گھر خود جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

میئر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور مستقبل میں رابطہ کمیٹی ہی پارٹی پالیسی بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی کسی صورت کامران ٹیسوری کو سینیٹ انتخابات کے لیے ٹکٹ دینے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پارٹی مزید تقسیم ہو، فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ہیں اور وہ جہاں بلائے گے ہم وہاں جائیں گے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماء فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ ہم عدم تصادم کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور تنازعات کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل سبز واری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان ہم سب کی پارٹی ہے اور ہم عدم تصادم کی سیاست کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایم کیو ایم پاکستان میں پیدا ہونے والے تنازعات کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم سب مل کر اکٹھا ہونے کی کوشش کررہے ہیں اور جلد بحران سے نکل آئیں گے۔

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار کو منانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تین ساتھی فاروق بھائی کے پاس گئے ہیں اور ہمیں ان کی واپسی کا انتظار ہے۔

مزید پڑھیں: متحدہ قومی موومنٹ پھر اختلافات کا شکار

ایم کیو ایم پاکستان رؤف صدیقی نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں اور یہ جمہوری روایت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کا مرکز بہادر آباد ہے، تمام رہنماؤں کو یہاں آنا چاہیے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے سربراہ فاروق ستار کے بغیر اجلاس کرکے پارٹی کے ڈپٹی کنوینئر کامران ٹیسوری کو کمیٹی سے نکال کر 6 ماہ کے لیے معطل کر دیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق اجلاس سے قبل فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے سینئر اراکین میں سینیٹ کے انتخابات میں ٹکٹ دینے پر اختلافات ہوئے تھے جبکہ میڈیا نے فاروق ستار اور عامرخان کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے کے حوالے سے بھی رپورٹ کیا۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس بہادر آباد میں مرکزی دفتر میں ہوا، جس میں کمیٹی کے کئی سینئر ارکان شریک ہوئے، تاہم پارٹی کے سربراہ فاروق ستار اس اجلاس میں شریک نہیں تھے۔

بعد ازاں فاروق ستار نے ایک طویل پریس کانفرنس کرکے رابطہ کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی دیکھیں: رابطہ کمیٹی کے اجلاس پر فاروق ستار کا سخت ردِ عمل

انہوں نے پی آئی بی میں اپنے گھر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ رابطہ کمیٹی نے غیر آئینی اجلاس منعقد کیا، جیسا کہ یہ اجلاس پارٹی کے سربراہ کی اجازت کے بغیر ہوا جبکہ میڈیا سے گفتگو بھی پارٹی کے طریقہ کار کے خلاف تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ کٹھ پتلی سربراہ نہیں بن سکتے، وہ بااختیار سربراہ بننا چاہتے ہیں، جس کے لیے وہ کارکنان سے رائے لیں گے۔

فاروق ستار نے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کرنے والے اراکین کو معطل کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

ایم کیو ایم میں اختلافات

متحدہ قومی موومنٹ مارچ 2015 سے مشکلات کا شکار ہے، پہلے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارا گیا، جہاں سے نیٹو کا اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا، بعد ازاں ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی نبیل گبول نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا اور پارٹی پر کئی الزامات لگائے۔

اسی سال قائد ایم کیو ایم اطلاف حسین نے پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی صوبے کے طویل ترین گورنر رہنے والے عشرت العباد کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان کیا، ستمبر 2015 میں پارٹی کے سربراہ الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقاریر کو عدالتی حکم پر نشر کرنے پر پابندی لگ گئی، دسمبر 2015 میں الطاف حسین کے خلاف لندن میں قتل ہونے والے عمران فاروق کے قتل کا مقدمہ درج ہوا۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم العالمی سے ایم کیو ایم الزمینی

مارچ 2016 میں ایم کیو ایم کو سب سے بڑا دھچکا لگا، جب ایم کیو ایم کے کراچی کے سابق ناظم مصطفیٰ کمال نے الگ جماعت پاک سرزمین پارٹی بنائی، جس میں ایم کیو ایم کے کئی اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی شامل ہوئے۔

اگست 2016 میں پارٹی کے بانی الطاف حسین نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے، جس کے بعد ایم کیو ایم نے الطاف حسین کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان کیا جبکہ فاروق ستار نے متحدہ کی قیادت سنبھال لی۔

اگست 2017 میں ایم کیو ایم نے ایک آل پارٹیز کانفرنس کا اعلان کیا، جس میں صرف پاک سرزمین پارٹی اور مہاجر قومی موومنٹ نے شرکت کی یقین دہانی کروائی، باقی کسی جماعت نے شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا، جس پر یہ کانفرنس منسوخ کر دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فاروق ستار: زمانہ طالب علمی سے ایم کیو ایم کی قیادت تک

نومبر 2017 میں ایم کیو ایم اور پی ایس پی میں اتحاد کے حوالے سے فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی طویل پریس کانفرنس ہوئی تاہم اس کے اگلے روز ہی اس کے خلاف باتیں سامنے آئیں حتیٰ کہ فاروق ستار نے بعد میں پارٹی اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا، تاہم اسی دن ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے انہیں منا لیا تھا جبکہ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا یہ اتحاد بھی ختم ہو گیا۔

اب سینیٹ کے انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم پر ایک بات فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی میں اختلافات سامنے آئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں